امریکی محکمہ خارجہ نے پیر کے دن کہا ہے کہ 100 مزید امریکی شہری افغانستان سے انخلا کے منتظر ہیں، جب کہ ان کے باہر نکلنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ طالبان کا ''ناقابل پیش گوئی'' رویہ ہے۔
محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے پیر کے روز اخباری بریفنگ میں بتایا کہ ''درحقیقت ہمارے شہریوں اور دیگر افراد کے افغانستان سے روانگی کے سلسلے میں سب سے بڑی رکاوٹ طالبان کا ناقابل پیش گوئی رویہ ہے، یعنی یہ بات طے کرنا کہ کس کو جانے کی اجازت ہے''۔
انھوں نے مزید کہا کہ ''باہر روانہ ہونے والوں کے لیے باقاعدہ کمرشل پروازوں کی عدم دستیابی دوسری بڑی رکاوٹ ہے، ایک غیر یقینی کی سی کیفیت ہے''۔
اہل کار نے کہا کہ اندازاً 100 امریکی شہری اور مستقل رہائشی ایسے ہیں جو اس وقت روانگی کے انتظار میں ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ حکام نجی گروپوں کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں ہیں تاکہ ملک سے انخلا کے لیے اپنی چارٹرڈ فلائٹس کا بندوبست کیا جا سکے؛ ساتھ ہی اہل کار طالبان سے مستقل رابطے میں ہیں، تاکہ امریکیوں کی بحفاظت روانگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
امریکہ کی جانب سے فوجی انخلا کے اعلان اور طالبان کی طرف سے دارالحکومت کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد، اگست کے اواخر تک اندازاً 124000 افراد کو پروازوں کے ذریعے افغانستان سے باہر نکالا گیا۔
چونکہ 31 اگست تک امریکہ کی تمام فوجیں سرکاری طور پر روانہ ہو چکی تھیں، محکمہ خارجہ نے بتایا تھا کہ لگ بھگ 85 امریکی ایسے ہیں جو ملک سے باہر نہیں نکل پائے۔