جنوبی افریقہ کی حکومت نے کہا ہے کہ ملک کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کی حالت بدستور "تشویش ناک، لیکن مستحکم" ہے۔
واشنگٹن —
جنوبی افریقہ کی حکومت نے کہا ہے کہ ملک کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کی حالت بدستور "تشویش ناک، لیکن مستحکم" ہے۔
صدارتی محل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر زوما نے جمعرات کو دارالحکومت پریٹوریا کے اسپتال میں زیرِ علاج جناب منڈیلا کی عیادت کی۔
بیان میں صدر زوما نے کہا ہے کہ نیلسن منڈیلا کی حالت 'گزشتہ رات سے بہتر" ہے۔
صدر زوما نے 94 سالہ سابق صدر منڈیلا کی تشویش ناک حالت کے پیشِ نظر افریقی ملک موزمبیق کا اپنا طے شدہ دورہ بھی منسوخ کردیا ہے۔
صدر زوما کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان سے چند گھنٹے قبل جناب منڈیلا کی صاحب زادی مکازیوی نے کہا تھا کہ ان کے والد کی حالت "انتہائی تشویش ناک" ہے۔
مکازیوی نے یہ بات اہلِ خانہ کے دیگر افراد کے ہمراہ جمعرات کو پریٹوریا کے 'میڈی کلینک ہارٹ ہاسپٹل' میں گزشتہ 19 دنوں سے زیرِ علاج اپنے والد کی عیادت کے بعد صحافیوں کو بتائی۔
اسپتال کے باہر سابق صدر کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد جمع ہے جنہوں نے ہاتھوں میں جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خاتمے کی کامیاب مہم کی قیادت کرنے والے جناب منڈیلا کی تصاویر اٹھا رکھی ہیں۔
جناب منڈیلا نے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خلاف طویل جدوجہد کے دوران میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی تھیں۔
ان کی جدوجہد کے نتیجے میں جنوبی افریقہ پر 30 برس تک قائم رہنے والی سفید فام نسل پرست حکومت کا خاتمہ ہوا تھا جس کے بعد وہ 1994 میں ملک کے پہلے سیاہ فام صدر منتخب ہوئے تھے۔
اپنی طویل اور پرامن سیاسی جدوجہد اور قربانیوں کے باعث جناب منڈیلا پانچ کروڑ سے زائد آبادی والے ملک جنوبی افریقہ کے بیشتر باشندوں کے لیے ایک ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں جب کہ بین الاقوامی برادری میں بھی انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
دریں اثنا امریکہ کے صدر براک اوباما بھی افریقی ممالک کے سات روزہ دورے کے سلسلے میں جمعے کو جنوبی افریقہ پہنچ رہے ہیں۔
اپنے دورے کے دوران میں امریکی صدر جزیرہ روبن بھی جائیں گے جہاں جناب منڈیلا تقریباً 20 سال تک قید رہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نیلسن منڈیلا کو اپنے ’ہیروز‘ میں شمار کرتے ہیں۔
صدارتی محل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر زوما نے جمعرات کو دارالحکومت پریٹوریا کے اسپتال میں زیرِ علاج جناب منڈیلا کی عیادت کی۔
بیان میں صدر زوما نے کہا ہے کہ نیلسن منڈیلا کی حالت 'گزشتہ رات سے بہتر" ہے۔
صدر زوما نے 94 سالہ سابق صدر منڈیلا کی تشویش ناک حالت کے پیشِ نظر افریقی ملک موزمبیق کا اپنا طے شدہ دورہ بھی منسوخ کردیا ہے۔
صدر زوما کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان سے چند گھنٹے قبل جناب منڈیلا کی صاحب زادی مکازیوی نے کہا تھا کہ ان کے والد کی حالت "انتہائی تشویش ناک" ہے۔
مکازیوی نے یہ بات اہلِ خانہ کے دیگر افراد کے ہمراہ جمعرات کو پریٹوریا کے 'میڈی کلینک ہارٹ ہاسپٹل' میں گزشتہ 19 دنوں سے زیرِ علاج اپنے والد کی عیادت کے بعد صحافیوں کو بتائی۔
اسپتال کے باہر سابق صدر کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد جمع ہے جنہوں نے ہاتھوں میں جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خاتمے کی کامیاب مہم کی قیادت کرنے والے جناب منڈیلا کی تصاویر اٹھا رکھی ہیں۔
جناب منڈیلا نے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خلاف طویل جدوجہد کے دوران میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی تھیں۔
ان کی جدوجہد کے نتیجے میں جنوبی افریقہ پر 30 برس تک قائم رہنے والی سفید فام نسل پرست حکومت کا خاتمہ ہوا تھا جس کے بعد وہ 1994 میں ملک کے پہلے سیاہ فام صدر منتخب ہوئے تھے۔
اپنی طویل اور پرامن سیاسی جدوجہد اور قربانیوں کے باعث جناب منڈیلا پانچ کروڑ سے زائد آبادی والے ملک جنوبی افریقہ کے بیشتر باشندوں کے لیے ایک ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں جب کہ بین الاقوامی برادری میں بھی انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
دریں اثنا امریکہ کے صدر براک اوباما بھی افریقی ممالک کے سات روزہ دورے کے سلسلے میں جمعے کو جنوبی افریقہ پہنچ رہے ہیں۔
اپنے دورے کے دوران میں امریکی صدر جزیرہ روبن بھی جائیں گے جہاں جناب منڈیلا تقریباً 20 سال تک قید رہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر اوباما نیلسن منڈیلا کو اپنے ’ہیروز‘ میں شمار کرتے ہیں۔