پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مزید 35 ارکان کے استعفے منظور کر لیے ہیں۔
قومی اسمبلی سے جمعے کو جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے آئین و قانون کی متعلقہ شقوں کے مطابق پی ٹی آئی کے 35 ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کر لیے ہیں۔ استعفوں کی منظوری کا اطلاق اپریل 2022 سے ہو گا۔
اسپیکر کی جانب سے تین مراحل میں منظور کیےگئے حزب اختلاف کے استعفوں کی تعداد 81 ہوگئی ہے۔
قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اراکین کی کل تعداد 155 تھی جن میں سے اب تک 80 اراکین کے استعفے منظور کرلیے گئے ہیں۔
اس سے قبل منگل کو الیکشن کمیشن نے مستعفی ہونے والے 35 ارکان کے استعفوں کی مںظوری کے بعد انہیں ڈی نوٹیفائی کر دیا تھا۔ ان ارکان میں 34 کا تعلق پاکستان تحریکِ انصاف سے ہے جب کہ ڈی نوٹیفائی ہونے والے ارکان میں عوامی مسلم لیگ کے رکن قومی اسمبلی شیخ رشید احمد بھی شامل ہیں۔
پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی کے یہ استعفے ایسے وقت میں منظور کیے گئے ہیں جب رواں ہفتے عمران خان نے پارلیمنٹ میں واپسی کا عندیہ دیا تھا۔
پی ٹی آئی کے رہنما اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر نے بدھ کو وائس آف امریکہ کو اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ حکومت کی قومی اسمبلی میں واپسی کی دعوت پر جب ان کی پارٹی نے فیصلے کا اعلان کیا تو اسپیکر نے حزبِ اختلاف کے 35 اراکین کے استعفے منظور کر لیے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کچھ اراکین کے استعفے منظور کرنے کے اقدام کے بعد پارٹی قیادت پارلیمنٹ میں واپسی کے اپنے فیصلے پر نظرِثانی کرے گی۔
گزشتہ سال اپریل میں عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی منظوری کے بعد پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی نے اجتماعی طور پر استعفے دے دیے تھے۔
پی ٹی آئی کے مستعفی ہونے والے اراکین کا مطالبہ تھا کہ ان کے استعفے فوری طور منظور کیے جائیں لیکن اسپیکر نے کئی ماہ بعد مرحلہ وار استعفوں کی مںظوری کا عمل شروع کیا ہے ۔
یاد رہے کہ پاکستان کے دو صوبوں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے تحلیل ہونے کے ساتھ ہی عمران خا ن نے قومی اسمبلی میں دبارہ واپس آ نے کا عندیہ دیا تھا تاکہ وزیر اعظم شہباز شریف کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جا سکے۔
پاکستان میں جمہوریت اور پارلیمانی اُمور سے متعلق ادارے 'پلڈاٹ' کے سربراہ احمدبلال محبوب کہتے ہیں کہ اسی صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے شاید اسپیکر قومی اسمبلی نے پاکستان تحریکِ انصاف کے مزید 35 اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منطور کر لیے گئے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے احمد بلال محبوب کا کہنا تھا کہ عمران خان ایک عرصے سے حکومت سے جلد عام انتخابات کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں اور وفاقی حکومت سے یہ مطالبہ منظور کروانے کے لیے سیاسی طور پر سرگرم ہیں۔ لیکن ابھی تک پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل ہونے کے باوجود مرکزی حکومت نے ایسا کوئی عندیہ نہیں دیا گیا کہ وفاقی حکومت عمران خان کا مطالبہ ماننے پر تیار ہے۔
احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ یہ صورتِ حال اس بات کی عکاسی ہے کہ دونوں طرف سے سیاسی جوڑ توڑ جاری ہے ایک فریق ایک سیاسی چال چلتا ہے اور جوا ب میں دوسرا فریق بھی ایک چال چلتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں جو سیاسی صورت حال دیکھی جا رہی ہے ماضی میں کبھی بھی ایک ایسی صورتِ حال نہیں دیکھی گئی۔
اُنہوں نے کہا کہ عمران خان کے لیے تو یہ کوئی مشکل بات نہیں ہے کہ ایک بار وہ کہتے ہیں کہ اسمبلی سے جارہا اور پھر کہیں کہ وہ واپس آرہے ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے جن ارکان کے استعفے منظور کیے گئے ہیں ان میں ڈاکٹر حیدر علی، ڈاکٹر سلیم رحمان، صاحبزادہ صبغت اللہ، محبوب شاہ، محمد بشیر خان، جنید اکبر، شیر اکبر خان علی خان جدون، انجئنیر عثمان خان ترکئی، مجاہد علی، ارباب عامر ایوب شامل ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
شیر علی ارباب، شاہد احمد، گل داد خان، ساجد خان، محمد اقبال خان، عامر محبوب کیانی ، سید فیض الحسن، شوکت علی بھٹی، عمر اسلم خان، امجد علی خان، خرم شہزاد، فیض اللہ، ملک کرامت کھوکھر، سید فخر امام، ظہور حسین قریشی، ابراہیم خان، طاہر اقبال، اورنگزیب خان کھچی، مخدوم خسرو بختیار، اور عبدالمجید خان کے استعفے بھی منظور کرلیے گئے ہیں۔
جمعہ کو منظور ہونے والے استعفوں میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی ارکان ملیکہ بخاری، عندلیب عباس، منورہ بی بی اور عاصمہ قدیر بھی شامل ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ برس 28 جولائی کو اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے 11 ارکان کے استعفے قبول کیے تھے۔ ان 11 میں سے 9 حلقوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں 7 پر تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی تھی اور ان تمام نشستوں پر عمران خان نے انتخاب لڑا تھا۔
ضمنی انتخابات سے متعلق اعلانات
پی ٹی آئی نے منگل کو خالی ہونے والی نشستوں پر بھی ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے مطابق ان تمام حلقوں سے عمران خان خود الیکشن میں حصہ لیں گے۔
دوسری جانب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پی ٹی آئی کے خالی ہونے والے حلقوں پر ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت میں شامل جماعتوں کے اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دیگر رہنماؤں سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیاہے کہ پی ٹی آئی کے ارکانِ قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کے بعد خالی ہونے والی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں پی ڈی ایم حصہ نہیں لے گی۔
SEE ALSO: پاکستان میں سیاسی بے یقینی: 'سیاسی جماعتیں اورجمہوریت بند گلی میں جا رہی ہیں'منگل کو جن اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کیے گئے ان میں خیبر پختونخوا سے منتخب ہونے والے عمر ایوب، مراد سعید، اسد قیصر، پرویز خٹک، عمران خٹک شامل ہیں۔ خیبرپختون خوا سے رکنِ قومی اسمبلی بننے والے شہریار آفریدی، علی امین خان، نور الحق قادری، راجہ خرم شہزاد نواز کو بھی ڈی نوٹیفائی کردیا گیا ہے۔
پنجاب سے علی نواز خان، اسد عمر، صداقت علی خان، غلام سرور خان، شیخ راشد شفیق، شیخ راشد احمد، منصور حیات خان، فواد احمد، ثناءاللہ خان، حماد اظہر کو ڈی نوٹیفائی کیا گیا ہے۔ ڈی نوٹیفائی ہونے والے ارکان شفقت محمود خان، عامر ڈوگر، شاہ محمود قریشی، زرتاج گل، فہیم خان، سیف الرحمن بھی پنجاب سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔
سندھ سے پی ٹی آئی کے منتخب اراکین عالمگیر خان، علی حیدر زیدی، آفتاب حسین صدیقی، عطااللہ، آفتاب جہانگیر، اسلم خان، نجیب ہارون کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا ہے۔ تحریکِ انصاف نے 2018 کے انتخابات میں کراچی سے یہ نشستیں جیتی تھیں۔
بلوچستان سے قاسم سوری اور خواتین کی مخصوص نشستوں پر منتخب عالیہ حمزہ ملک اور کنول شوزب کو بھی استعفوں کی منظوری کے بعد ڈی نوٹیفائی کردیا گیا۔