پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے بجٹ اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی کے الزام میں سات ارکان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کے اسمبلی کی حدود میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اسپیکر کی جانب سے جاری حکم کے مطابق قواعد و ضوابط کے تحت جن ارکان کے خلاف کارروائی کی گئی ہے ان میں تحریک انصاف کے علی نواز اعوان، عبدالمجید خان اور فہیم اشرف شامل ہیں۔
حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے شیخ روحیل اصغر، علی گوہر خان، چوہدری حامد حمید اور پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ پابندی کی زد میں آنے والوں میں شامل ہیں۔
مذکورہ ارکان سے متعلق میں کہا گیا ہے کہ ان کے اسمبلی کی حدود میں داخلے پر پابندی کا اطلاق فوری طور پر ہو گا اور تاحکم ثانی یہ پابندی برقرار رہے گی۔
اسپیکر کے خلاف اپوزیشن کا تحریکِ عدم اعتماد لانے کا فیصلہ
قومی اسمبلی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد حالات مزید کشیدہ ہو رہے ہیں اور اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف بھی تحریکِ عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بدھ کو شہباز شریف اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریکِ عدمِ اعتماد لانے پر اتفاق کیا گیا۔
اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ منگل کو قومی اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ جمہوریت کی تاریخ میں سیاہ ترین دن کی حیثیت رکھتا ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اسپیکر اپنی آئینی، قانونی، جمہوری اور پارلیمانی ذمے داریاں پوری کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے۔
پارلیمان کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے سات اراکین پر پابندی کے فیصلے کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کی یکساں نمائندگی پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران منگل کو حکومتی اور اپوزیشن ارکان گتھم گتھا ہو گئے تھے۔ ارکان نے ایک دوسرے پر بجٹ کی کاپیوں سے حملے کیے اور جھگڑتے ہوئے ایک دوسرے کو گالیاں بھی دیں۔
یہ ہنگامہ آرائی اُس وقت شروع ہوئی جب قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف تقریر کر رہے تھے۔
SEE ALSO: بجٹ اجلاس میں صرف شور شرابا اور احتجاج ہی نہیں اور بہت کچھ ہواحکومتی ارکان نے ڈیسک بجا کر اور نعرے بازی کر کے انہیں تقریر سے روکنا شروع کیا۔ اس دوران مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی نے ان کا گھیراؤ کر کے ان کا دفاع کیا۔ لیکن ہنگامہ آرائی میں اچانک بجٹ کی کاپیوں کا ایک بنڈل شہباز شریف کے سامنے موجود ڈائس پر آگرا جس سے وہ محفوظ رہے۔
بعدازاں دونوں جانب سے ایک دوسرے پر بجٹ کی کاپیاں پھینکنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ اس اثنا میں اسپیکر اسد قیصر نے تمام اراکین کو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے شور شرابا نہ کرنے کی سخت تلقین کی۔ لیکن وہ بھی صورتِ حال کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے جس کے بعد انہیں اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی متعدد ویڈیوز میں ارکان اسمبلی کو ایک دوسرے سے دست و گریبان ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اور ایک دوسرے پر حملوں کے علاوہ گالم گلوچ پر سوشل میڈیا سمیت پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر بحث کا سلسلہ جاری ہے اور اسے افسوس ناک صورتِ حال قرار دیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیتے ہوئے بعدھ کو اسپیکر اسد قیصر کو ملاقات کے لیے طلب کیا۔ اسپیکر نے قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران پیدا ہونے والی صورتِ حال کی تفصیلات سے وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا۔
اسپیکر کا ماحول بہتر بنانے کے لیے اپوزیشن سے رابطے
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف اور چیئرپمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق اس رابطے میں بجٹ اجلاس کے دوران ایوان کے ماحول کو سازگار رکھنے پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ اسپیکر نے ایوان میں ہنگامہ آرائی کے ناخوشگوار واقعے کو قابلِ افسوس قرار دیا۔
پی ٹی آئی خواتین ارکان کی پریس کانفرنس
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کی خواتین ارکان پارلیمان نے ایک نیوز کانفرنس کی جس میں گزشتہ روز زخمی ہونے والی ملیکہ بخاری نے کہا کہ معزز ارکان پارلیمنٹ اپنی خواتین کے ساتھ اس طرح کا سلوک نہیں کرتے۔ پاکستان کی خواتین ارکان اسمبلی خود کو محفوظ نہیں سمجھ رہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ طے کرلیں کہ پارلیمنٹ کو چلانے کے قواعد و ضوابط کیا ہیں۔ تمام ارکان اپنے رویے پر نظرثانی کریں اور پارلیمان کے وقار کو بلند کریں۔
ملیکہ بخاری نے اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں پر تنقید کی اور کہا کہ کیا یہ تربیت نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز کی ہے کہ آج وہ زخمی ہیں، کل کوئی اور زخمی ہو سکتا ہے۔
وزیرِ ماحولیات زرتاج گل نے مسلم لیگ ن سے معافی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ ایوان میں جس نے ہاتھا پائی اور بدتمیزی کی اسپیکر کو انہیں معطل کرنا چاہیے۔