سری لنکا کےحکام نے جمعہ کو تمام اسکول بند کرنے کا اعلان کردیا ہے اور دہائیوں کے بدترین اقتصادی بحران میں ایندھن کی شدید قلت کا سامنا کرنے کے سلسلے میں اقدامات کے طور پر سرکاری اہل کاروں سے کہا ہے کہ وہ کام پر نہ آئیں ۔
پبلک ایڈمنسٹریشن کی وزارت نے عوامی عہدیداروں سے کہا ہےکہ سوائے ضروری خدمات کے ملک بھر میں ایندھن کی قلت اور ٹرانسپور ٹ کی سہولیات میں مسائل کے پیش نظر جمعہ کو کام پر نہ آئیں۔
ایندھن کی بڑھتی ہوئی قلت کی وجہ سے حکومت کے منظور شدہ پرائیویٹ اسکولوں میں بھی جمعہ کو کام بند رہےگا۔ ملک بھر میں پیڑول پمپوں پر ہزاروں لوگ کئی کئی دن سے قطاروں میں کھڑے رہے۔
سری لنکا میں اب پیڑول تقریباً ختم ہوچکا ہے۔حکومت حالیہ مہینوں میں ایندھن ، گیس اور دیگر ضروری اشیا کی درآمد کے لیے فنڈ حاصل کرنے کی جدوجہد کررہی ہے کیونکہ بحر ہند کے اس جزیرے پر آباد یہ قوم دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔اس کی معاشی پریشانیوں نے سیاسی بحران کو جنم دیا ہے جس کی وجہ سے حکومت کو بڑے پیمانے پر احتجاج کا سامنا ہے۔
صدر گوتابایاراجا پاکسے نے جمعہ کو کابینہ کے نو وزرا سے حلف لیا جس کے بعد وزرا کی کل تعداد 13 ہوگئی ہے ۔ وہ حالیہ استعفوں کے بعد حکومت کو مستحکم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ نئے وزرا میں چار آزاد اراکین ، تین حکمراں جماعت اور دو اہم اپوزیشن رہنما شامل ہیں۔ حکمراں جماعت کے چار قانون سازوں کو گزشتہ ہفتے کابینہ کے وزیر کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔
SEE ALSO: سری لنکا کے پاس اب ایندھن کی خریداری کے لیے بھی پیسے نہیںراجا پاکسے نے اپریل کے اوائل میں مخلوط حکومت قائم کرنے کی تجویز پیش کی تھی لیکن حزب اختلاف کی سب سے بڑی سیاسی جماعت یونائیٹڈ پیپلز فورس نے اس تجویز کو مسترد کردیا تھا۔
سری لنکا میں ضروری اشیا خصوصی طور پر بیرون ملک سے آنے والی اشیا کی خریداری کے لیے مہینوں سے لوگوں کو لمبی لائنیں لگانا پڑرہی ہیں۔ زرمبادلہ کی کمی نے ملکی پیدوار کے لیے خام مال کی درآمد میں بھی رکاوٹ ڈالی ہےاور افراط زر کی صورتحال مزید بگڑی ہے۔
مظاہرین نےگیس اور ایندھن کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے مرکزی سڑکوں کو بند کردیا ہے اور ٹیلی ویژن پر لوگوں کو محدود اسٹاک پر لڑتے ہوئے دکھارہے ہیں۔حکام نے ملک بھر میں روزانہ چار گھنٹے تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا اعلان کیا ہے کیونکہ بجلی پیدا کرنے والے اسٹیشنوں کو ایندھن فراہمی مشکل ہوگئی ہے۔
سری لنکا نے 2026ء تک ادا کیے جانے والے25 ارب ڈالر میں سے اس سال تقریباً سات ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی روک دی ہے۔ ملک کا کل غیر ملکی قرضہ 51 ارب ڈالر ہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک کے پاس قابل استعمال غیر ملکی ذخائر صرف 25 ملین ڈالر ہیں۔
مظاہرین ایوانِ صدر کے داخلی دروازے پر ایک ماہ سے زائد عرصے سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں اور راجا پاکسے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
کئی مہینوں کی حکومت مخالف ریلیوں کی وجہ سے اپنے زمانے کے طاقتور ترین حکمراں خاندان بکھر کررہ گئے ہیں۔ صدر کے ایک بھائی نے وزیر اعظم کے عہدے سے استعفی دیا ۔ دیگر بہن بھائیوں اور ایک بھتیجے نے اپنی کا بینہ کے عہدے چھوڑے۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ راجا پاکسے کی بدعنوانی اور بد انتظامی کی وجہ سے موجودہ بحران پیدا ہوا ۔
سری لنکا کے نئے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے پیر کو کہا کہ ضروری اشیا کی فراہمی میں مدد کے لیے تقریباً 75 ارب ڈالر کی فوری ضرورت ہے لیکن ملکی خزانہ ایک ارب ڈالر حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کررہاہے۔ گزشتہ ہفتے مظاہرین پر راجا پاکسے کے حامیوں نے حملوں نے ملک بھر میں احتجاج کے دوران تشدد کو بھی جنم دیا جس میں ایک قانون ساز سمیت نو افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں اور قانون سازوں اور ان کے حامیوں کے گھروں کو جلا دیا گیا ہے۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)