سری لنکا کی وزیرِ صحت، جنہیں کرونا وائرس کے علاج کے لیے ایک جادوگر کے تیار کردہ محلول کو استعمال کرنے اور اسے وبا کے خلاف مؤثر قرار دینے پر تنقید کا سامنا تھا، کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
وزارتِ صحت کے حکام نے ہفتے کو تصدیق کی کہ پویترا وانیارا چیچی حکومت کی اعلیٰ ترین عہدیدار ہیں جو وبا سے متاثر ہوئی ہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق پویترا اور ان کے قریبی افراد کو خود کو قرنطینہ کرنے کا کہا گیا ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ شہد اور جائفل سے تیار کردہ محلول سے کرونا وبا کے علاج سے متعلق کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں دارالحکومت کولمبو کے شمال مشرقی علاقے کیگالے میں مذکورہ محلول کو حاصل کرنے کے لیے لوگوں کی لمبی قطاریں موجود تھیں۔
یہ مبینہ 'جادوئی دوا' بنانے والے جادوگر کا دعویٰ تھا کہ اسے یہ محلول بنانے کا فارمولا قدرت نے عطا کیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق اس جادوگر کے پیرو کاروں کا ماننا ہے کہ ان کے پیشوا کے خواب میں ہندوؤں کے بھگوان ‘کالی’ آئے تھے جنہوں نے انہیں انسانیت کو وبا سے بچانے کے لیے یہ محلول بنانے کی ترکیب بتائی تھی۔
عام طور پر سری لنکا کے لوگ بیماریوں کے علاج کے لیے قدرتی اجزا یا سے تیار کردہ ادویات استعمال کرتے ہیں۔
دوسری طرف سری لنکا کے صدر گوٹا بائے راجہ پکسے نے اعلان کیا ہے کہ حکومت کو 'آکسفرڈ یونیورسٹی' اور 'اسٹرا زینیکا' کی تیار کردہ کرونا ویکسین کی پہلی کھیپ رواں ماہ 27 جنوری کو بھارت کے ذریعے مل جائے گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت یہ کھیپ سری لنکا کو جزبہ خیر سگالی کے طور پر مفت دے رہا ہے۔ جب کہ حکومت بھارت، چین اور روس سے مزید ویکسین خریدنے کے لیے انتظامات کر رہی ہے۔
سری لنکا میں جمعے کو آسٹرا زینیکا ویکسین کی منظوری اس تنبیہ کے ساتھ دی گئی تھی کہ اگر طبی عملے کو فوری طور پر کرونا ویکسین نہ لگائی گئی تو ملک میں طبی نظام مفلوج ہو سکتا ہے۔
وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسین لگائے جانے کا عمل فروری کے وسط سے شروع ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ سری لنکا میں وبا کی دوسری لہر کا آغاز گزشتہ برس اکتوبر میں اس وقت ہوا تھا جب کولمبو اور اس کے مضافاتی علاقوں میں قائم گارمنٹ فیکٹری اور فش مارکیٹ سے کرونا کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
سری لنکا میں اب تک اس وبا سے 52 ہزار سے زائد افراد متاثر اور 278 اموات ہوئی ہیں۔