سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب مسلح افراد نے بھارتی کشمیر کے دارالحکومت سرینگر سے 22 کلومیٹر جنوب میں واقع لیتہ پورہ علاقے میں ایک پولیس کیمپ میں زبردستی گھس کر دو پولیس والوں کو ہلاک اور ایک کو زخمی کردیا۔
عہدیداروں کے مطابق، بھارت کی وفاقی پولیس فورس سی آر پی ایف کی 185 ویں بٹالین کے کیمپ پر حملہ کرنے والے ''فدائین تھے، جنہوں نے فوجی وردیاں پہن رکھی تھیں'' اور یہ کہ انہوں نے کیمپ کے اندر گھسنے کے لئے سنتری پر فائرنگ کی اور دستی بم پھینکے۔
سی آر پی ایف کے ترجمان راجیش یادو نے کہا کہ کیمپ کے اندر موجود پولیس والوں نے حملہ آوروں کا ڈٹ کا مقابلہ کیا اور تینوں کو یکے بعد دیگرے ڈھیر کردیا۔ تاہم، کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی جھڑپ میں سی آر پی ایف کے دو اور اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔ اس طرح اس واقعے میں کُل سات افراد مارے گئے ہیں۔
ڈائرکٹر جنرل آف پولیس، شیش پال وید نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ پولیس کو عسکریت پسندوں کی طرف سے حفاظتی دستوں پر حملہ کرنے کے ارادے کے بارے میں تین دن پہلے اطلاع ملی تھی۔ بقول اُن کے، "ہمیں تین دن پہلے یہ اطلاع مل گئی تھی کہ وہ حملہ کرنے والے ہیں۔ غالباً انہیں اس کے لئے جگہ اور وقت نہیں مل رہے تھے۔ بالآخر انہیں گزشتہ رات ہَدف مل گیا۔"
پولیس سربراہ نے اسے ایک افسوسناک واقعہ قرار دیا اور کہا کہ "جب تک پاکستان جنگجووں کو یہاں بھیجتا رہے گا (بھارتی) حفاظتی دستوں اور لوگوں کو اس سب سے گزرنا پڑے گا"۔
پاکستان بھارتی عہدیداروں کی طرف سے لگائے جانے والے اس طرح کے الزامات کی تردید کرتا ہے اور کہتا ہے کہ کشمیر میں جاری آزادی کی جدوجہد خود کشمیری چلا رہے ہیں۔
پولیس کیمپ پر حملہ 2017 کے آخری دن کیا گیا۔ یہ سال گزشتہ کئی سالوں ہی کی طرح نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے لئے خونریزی کا سال ثابت ہوا ہے۔ بلکہ سالانہ بنیاد پر گزشتہ دس برس کے مقابلے میں اس سال کے دوران اوسطاً تشدد کے سب سے زیادہ، یعنی 350 واقعات پیش آئے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ سال 2017 کے دوران شورش زدہ ریاست میں تقریباً 400 افراد ہلاک ہوئے۔
Your browser doesn’t support HTML5