اُنھوں نے صدر سالوا کیئر پر زور دیا ہے کہ سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا اقدام کرتے ہوئے قیادت اور سیاسی لچک کا مظاہرہ کریں۔ بقول اُن کے، ’جنوبی سوڈان ایک فیصلہ کُن دور سے گزر رہا ہے۔ یہ بحران صرف و صرف مذاکرات کی میز پر بیٹھنے سے ہی حل ہوگا‘
واشنگٹن —
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے جنوبی سوڈان کے باغیوں اور ملک کی حکومت پر زور دیا ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔
جمعے کے روز ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ اُنھوں نے جنوبی سوڈان کے صدر سالوا کیئر سے کہا ہے کہ وہ باغیوں کے ایک اہم مطالبے کو مانتے ہوئے مذاکرات کو آگے بڑھائیں۔
بان کی مون کے بقول،’میں نے کَل صدر سالوا کیئر کو پھر ٹیلی فون کیا، اور اُن پر زور دیا کہ سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا اقدام کرتے ہوئے قیادت اور سیاسی لچک کا مظاہرہ کریں۔ جنوبی سوڈان ایک فیصلہ کُن دور سے گزر رہا ہے۔ یہ بحران صرف و صرف مذاکرات کی میز پر بیٹھنے سے ہی حل ہوگا۔‘
مسٹر کیئر کی حکومت نے 11سیاسی اسیروں کو آزاد کرنے سے انکار کردیا ہے، جس کا باغیوں نے مطالبہ کیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ معاملہ ایتھیوپیا کے امن مذاکرات میں مخاصمت کو ختم کرنے کے مجوزہ سمجھوتے کی راہ میں حائل ہے۔
جنوبی سوڈان میں باغی اور حکومتی افواج کے درمیان لڑائی جاری ہے، جہاں جمعے کو فوج نے بینشیو کا کنٹرل واپس لے لیا، جس اتحادی حکومت کے دارالحکومت پر پہلے باغیوں نے قبضہ جما لیا تھا۔
فوج کے ترجمان، فلپ آگر نے ’وائس آف امریکہ‘ کے ’ساؤتھ سوڈان اِن فوکس پروگرام‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی افواج نے ’بور‘ کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا ہے، جو ’ریاستِ جونگلائی‘ کا دارالحکومت ہے جس پر باغیوں کا قبضہ تھا۔
باغیوں کے حامی، برگیڈیئر جنرل لول رائی کوانگ نے کہا ہے کہ شہری آبادی کو نقصان سے بچانے کے لیے باغیوں نے بینشیو پر حملے سے احتراز کیا۔
اُنھوں نے بتایا کہ باغی فوجوں کا ’بور‘ کے ساتھ ساتھ اتحادی حکومت کی تیل کی تنصیبات پر قبضہ اب بھی جاری ہے۔
جمعے کے روز ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ اُنھوں نے جنوبی سوڈان کے صدر سالوا کیئر سے کہا ہے کہ وہ باغیوں کے ایک اہم مطالبے کو مانتے ہوئے مذاکرات کو آگے بڑھائیں۔
بان کی مون کے بقول،’میں نے کَل صدر سالوا کیئر کو پھر ٹیلی فون کیا، اور اُن پر زور دیا کہ سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا اقدام کرتے ہوئے قیادت اور سیاسی لچک کا مظاہرہ کریں۔ جنوبی سوڈان ایک فیصلہ کُن دور سے گزر رہا ہے۔ یہ بحران صرف و صرف مذاکرات کی میز پر بیٹھنے سے ہی حل ہوگا۔‘
مسٹر کیئر کی حکومت نے 11سیاسی اسیروں کو آزاد کرنے سے انکار کردیا ہے، جس کا باغیوں نے مطالبہ کیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ معاملہ ایتھیوپیا کے امن مذاکرات میں مخاصمت کو ختم کرنے کے مجوزہ سمجھوتے کی راہ میں حائل ہے۔
جنوبی سوڈان میں باغی اور حکومتی افواج کے درمیان لڑائی جاری ہے، جہاں جمعے کو فوج نے بینشیو کا کنٹرل واپس لے لیا، جس اتحادی حکومت کے دارالحکومت پر پہلے باغیوں نے قبضہ جما لیا تھا۔
فوج کے ترجمان، فلپ آگر نے ’وائس آف امریکہ‘ کے ’ساؤتھ سوڈان اِن فوکس پروگرام‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی افواج نے ’بور‘ کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا ہے، جو ’ریاستِ جونگلائی‘ کا دارالحکومت ہے جس پر باغیوں کا قبضہ تھا۔
باغیوں کے حامی، برگیڈیئر جنرل لول رائی کوانگ نے کہا ہے کہ شہری آبادی کو نقصان سے بچانے کے لیے باغیوں نے بینشیو پر حملے سے احتراز کیا۔
اُنھوں نے بتایا کہ باغی فوجوں کا ’بور‘ کے ساتھ ساتھ اتحادی حکومت کی تیل کی تنصیبات پر قبضہ اب بھی جاری ہے۔