بھارتی شہر حیدرآباد اسٹیڈیم میں پاکستانی ٹیم کے واحد پرجوش فین چاچا بشیر

چاچا بشیر حیدر آباد اسٹیدیم میں اپنے چاند تارے والے سبز لباس اور پاکستانی پرچم کے ساتھ قومی ٹیم کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ 6 اکتوبر 2023

بھارت میں حیدر آباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں جہاں ورلڈ کپ کے سلسلے میں جمعے کے روز پاکستان نے نیدرلینڈ کے خلاف اپنا پہلا میچ کھیلا، چاچا محمد بشیر اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کرنے والے پرجوش پاکستانی تھے ۔ ورلڈ کپ کے اپنے اس اولین میچ میں پاکستانی ٹیم نے 81 رنز کی فتح سے اپنے سفر کا آغاز کیا ہے۔

ایک عرصے سے پاکستان کی کرکٹ ٹیم اور چاچا بشیر کا نام ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ ملک سے باہر جہاں بھی پاکستانی ٹیم کھیل رہی ہوتی ہے، چاچا بشیر سبز کپٹرے پہنے ، چاند ستارے والا سبز پرچم لہراتے نظر آتے ہیں۔

حیدر آباد کے اسٹیڈیم میں، میچ شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے چاچا بشیر نے خبررساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں یہاں واحد پاکستانی ہوں۔ میری آواز اور جوش و جذبہ اسٹیڈیم میں موجود 100 سے 150 لوگوں کے برابر ہے۔

چاچا بشیر پاکستانی نژاد امریکی شہری ہیں جو شکاگو میں رہتے ہیں۔ ان کی عمر 67 سال ہے۔

کرکٹ پاکستان اور بھارت کا مقبول کھیل ہے۔ جب ان دونوں ملکوں کی ٹیمیں آمنے سامنے ہوتی ہیں تو دونوں جانب جوش و خروش عروج پر ہوتا ہے۔ لیکن پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری سیاسی اور سرحدی تنازعات کا اثر اس کھیل پر بھی پڑا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی ٹیم سات سال کے وقفے کے بعد پہلی بار بھارت کی سرزمین پر کھیل رہی ہے۔

حیدر آباد بھارت میں کھیلے گئے ورلڈ کپ میں پاکستان اور نیدر لینڈزکے درمیان کھیل کا ایک منظر۔ محمد رضوان اور سعود شکیل رنز لے رہے ہیں۔ 6 اکتوبر 2023

چاچا بشیر نے بتایا کہ ایک ہفتہ پہلےبھارت کے شہر حیدر آباد کے ایئر پورٹ پر اس وقت انہیں گرفتار کیا جانے والا تھا، جب انہوں نے پاکستانی ٹیم کی آمد پر اس کے خیرمقدم کے لیے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے تھے اور پاکستانی جھنڈا لہرایا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نے ان سے پاکستانی جھنڈا لے لیا، کیونکہ اس کی اجازت نہیں تھی۔لیکن ٹیم کا یہ استقبال شاندار تھا۔

اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہت سے پاکستانی شائقین میچ دیکھنے اور اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لیے سرحد پار بھارت جانا چاہتے ہیں، لیکن ویزوں کی منظوری کے عمل میں تاخیر کے باعث ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہو سکی۔

چاچا بشیر بھی اس لئے بھارت جانے میں کامیاب رہے کیونکہ ان کے پاس امریکی پاسپورٹ ہے۔

SEE ALSO: کرکٹ ورلڈ کپ؛ پاکستان نے نیدرلینڈز کو 81 رنز سے شکست دے دی

انہوں نے افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ ابھی تک کسی بھی پاکستانی کو میچ دیکھنے کے لیے ویزہ جاری نہیں کیا گیا۔انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ مقابلے شروع ہو نے کے بعد انہیں ویزے مل جائیں گے اور وہ بڑی تعداد میں آ کر اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

چاچا بشیر کراچی میں پیدا ہوئے تھے، لیکن ان کی اہلیہ کا تعلق بھارت کے شہر حیدر آباد سے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میرا پیدائشی ملک ہے۔یہ میری خوش قسمتی ہے کہ میری بیگم کا تعلق بھارت سے ہے۔ اس لیے مجھے دونوں ملکوں سے پیار ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان دوطرفہ کرکٹ کا انعقاد 2012 سے معطل ہے۔ دونوں ملکوں کی ٹیمیں صرف ورلڈ کپ، ورلڈ ٹی ٹونٹی اور ایشیا کپ جیسے بین الاقوامی مقابلوں میں ہی ایک دوسرے کے سامنے آتی ہیں۔

اسی طرح چاچا بشیر کا سامنابھارتی کرکٹ ٹیم کے ایک پرجوش فین ،اوراپنے قدیم بھارتی حریف، سدھیر کمار سے 14 اکتوبر کو احمد آباد اسٹیڈیم میں اس وقت ہو گا، جب یہ دونوں ٹیمیں ورلڈ کپ کے مقابلے میں ایک دوسرے کا سامنا کریں گی۔

حیدر آباد اسٹیدیم میں پاکستانی ٹیم کا ایک سپورٹر پاکستانی کپتان بابراعظم کا پوسٹر لہرا رہا ہے۔ 6 اکتوبر 2023

چاچا بشیر کی طرح سدھیر کمار بھی اپنی ٹیم کے عاشق ہیں اور جہاں بھی بھارتی کرکٹ ٹیم میدان میں اترتی ہے، وہ اس کی حوصلہ افزائی کے لیے وہاں پہنچ جاتے ہیں۔

چاچا بشیر نے بتایا کہ میرا سدھیر کے ساتھ ایک خاص رشتہ ہے۔ ان مقامات کے لیے جہاں یہ میچ ہوتے ہیں، بعض اوقات میں ان کے لیے فلائٹ بک کرتا ہوں اور ہم اکھٹے رہتے ہیں۔ یہ ہمارے درمیان چاہت اور محبت ہے۔ میں جنگ اور دشمنی سے نفرت کرتا ہوں۔

بشیر بین الاقوامی کرکٹ کے مقابلوں میں ایک جانا پہچانا چہرہ بن چکے ہیں۔

سن 2011 میں بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ کے موقع پر بھارتی ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی نے انہیں موہالی میں سیمی فائنل کے لیے میچ کا ٹکٹ بھی دیا تھا۔

SEE ALSO: کرکٹ ورلڈکپ: ٹائٹل کے حصول کے لیے ٹیمیں کتنی تیار ہیں؟

چاچا بشیر نے بتایا کہ میرا ماہی (دھونی کی عرفیت) کے ساتھ ایک خاص تعلق ہے۔

بشیر نے سن 2011 کے بعد آسٹریلیا میں 2015 میں ہونے والے ورلڈ کپ میں بھی شرکت کی تھی اور اس کے چار سال کے بعد وہ برطانیہ میں منعقدہ ورلڈ کپ کے لیے بھی پہنچے تھے، جہاں مانچسٹر میں انہیں دل کا دورہ پڑا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد سے وہ جہاں کہیں بھی جاتے ہیں ذیابیطس اور بلڈ پریشر کی دوائیاں ساتھ لے کر جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میری صحت اب ٹھیک ہے۔ اور دواؤں کا بیگ میرے پاس موجود ہے۔

چاچا بشیر نے بڑے جذباتی انداز میں کہا کہ میں کرکٹ کے لیے جیتا ہوں۔ جب تک صحت مند ہوں، جہاں بھی میچ ہو گا میں وہاں جاؤں گا۔

اگلے ہفتے ، 14 اکتوبر کو ، جب پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہو گا، ان کے دل کی دھڑکن تیز اورجوش و خروش بڑھ جائے گا اور اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لیے اسٹیڈیم میں موجود ہوں گے۔

چاچا بشیر کا کہنا ہے کہ ان کی بیگم کے ساتھ ایک وعدہ اور معاہدہ ہے کہ چونکہ وہ بھارت میں پیدا ہوئی ہیں اس لیے وہ ان میچوں میں بھارتی ٹیم کی حمایت کریں گی ۔