آوارہ ’مقدس‘ گائیں، بھارتی کسانوں کیلئے خطرے کی گھنٹی

ان دنوں جبکہ متعدد دوسری ریاستوں کے ساتھ ساتھ اتر پردیش میں کسان خریف کی فصلوں کی کٹائی کے بعد گندم بونے کی تیاری کر رہے ہیں، اُنہیں تشویش ہے کہ یہ آوارہ گائیں اُن کے کھیتوں میں آ کر پکی پکائی فصلوں کو چٹ کر جائیں گی

بھارت میں گائے کو مقدس سمجھا جاتا ہے اور متعدد بھارتی ریاستوں میں قوم پرست حکومتوں نے اس کے تحفظ کیلئے سخت قانون پاس کر رکھے ہیں۔ تاہم، گائیوں کے حوالے سے ایک نئے بحران نے جنم لیا ہے اور مختلف دیہات میں 50 لاکھ کے لگ بھگ بوڑھی گائیں آوارہ پھرتی دکھائی دیتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بوڑھی آوارہ گائیں ملک کی دیہی معیشت کیلئے سخت نقصان کا باعث بن رہی ہیں۔

ان دنوں جبکہ متعدد دوسری ریاستوں کے ساتھ ساتھ اتر پردیش میں کسان خریف کی فصلوں کی کٹائی کے بعد گندم بونے کی تیاری کر رہے ہیں، اُنہیں تشویش ہے کہ یہ آوارہ گائیں اُن کے کھیتوں میں آ کر پکی پکائی فصلوں کو چٹ کر جائیں گی؛ اور یوں اُنہیں بھاری نقصان اُٹھانا پڑے گا۔

ابوپور گاؤں کے ایک کسان ستابھ ملک کا کہنا ہے کہ وہ جو کوئی بھی فصل اُگاتا ہے، گائیں سب کی سب چٹ کر جاتی ہیں اور کچھ بھی باقی نہیں رہتا۔ اُس کا کہنا ہے کہ چونکہ اُس کے کھیت سڑک کے قریب ہیں، اسے سب سے زیادہ نقصان اُٹھانا پڑ رہا ہے۔

اس گاؤں کے قریب واقع ایک اور گاؤں ڈیڈولی میں یہ مسئلہ اور بھی شدت اختیار کر گیا ہے جہاں ہندو قوم پرست ریاستی حکومت کے وجود میں آنے کے بعد سے آوارہ گائیوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوتا گیا ہے، کیونکہ اس حکومت نے گائیوں کے تحفظ کیلئے سخت قوانین پاس کر رکھے ہیں۔ گائے کو ذبح کرنے پر سخت سزاؤں کے باعث گائیوں کی خرید و فروخت رک گئی ہے اور کسان بوڑھی ہو جانے والی گائیوں سے پیچھا چھڑانے کیلئے اُنہیں کھلا چھوڑ دیتے ہیں۔ ان قوانین سے پہلے انہیں گوشت اور کھال کیلئے فروخت کیا جاتا تھا جو اب ممکن نہیں رہا۔

کچھ کسان ان گائیوں کو دور رکھنے کی غرض سے اپنے کھیتوں کے گرد خار دار تار کی باڑ لگا رہے ہیں۔ تاہم بیشتر کسان اس کے خرچ کے متحمل نہیں ہو پا رہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ آوارہ گائیں اُن کی فصلوں کو موسمی شدتوں سے کہیں زیادہ نقصان پہنچا رہی ہیں۔

ایک متمول کسان ارون کمار کا کہنا ہے کہ اُس کے پاس 16 گائیں موجود ہیں اور وہ بوڑھی ہو جانے والی گائیوں کو بھی اپنے پاس رکھتا ہے۔ تاہم، چھوٹے کسان بوڑھی ہو کر ناکارہ ہو جانے والی گائیوں کی دیکھ بھال کی سکت نہیں رکھتے۔

اس مسئلے کا بظاہر کوئی فوری حل موجود نہیں ہے۔ ہندو خیراتی اداروں اور ریاستی حکومتوں نے بوڑھی گائیوں کیلئے شیلٹر ہوم قائم کئے ہیں۔ تاہم، ایسی گائیوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کیلئے شیلٹر ہوم کی سہولتیں انتہائی ناکافی ثابت ہوئی ہیں۔

بھارتی حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ گائیوں کے تحفظ کے سلسلے میں کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی۔ تاہم، جوں جوں انتخابات کا وقت قریب آ رہا ہے، یہ ناراض کسان ووٹ دینے سے پہلے اس بات کی یقین دہانی چاہتے ہیں کہ اُن کی فصلوں اور آمدنی کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔