دوران حمل اور بچے کی ولادت کے ابتدائی دنوں میں عورتیں خود کو زیادہ بھلکڑ اور حساس محسوس کرتی ہیں، اگرچہ اس روایتی تصور کی سائنسی بنیادوں پر نفی کی جاتی رہی ہے۔
لیکن، ایک نئی تحقیق سے منسلک سائنسدانوں نے اس خیال کی سائنسی توجہیہ تلاش کر لی ہے جن کا کہنا ہے کہ حمل کے دوران حافظے کی کمزوری دراصل بلا جواز نہیں ہے۔ بلکہ، ایک ماں کا بھلکڑپن اسے اپنےبچے سے جذباتی طور پر منسلک کرنے کے لیے ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف لندن کے تحقیق کاروں نے پتا چلایا ہے کہ حمل کے دوران ایک خاتون کے دماغ کے اس حصے کی سرگرمیاں میں اضافہ ہوا جو جذباتی احساسات کے ساتھ منسلک تھا۔
تحقیق میں یہ وضاحت بھی کی گئی ہے کہ ایک زچہ ماں کی نسبت حاملہ عورت دماغ کے دائیں حصہ کا استعمال زیادہ کرتی ہے، کیونکہ وہ خود کواپنے آنے والے بچے کے ساتھ جذباتی طور پر منسلک کرنے کی تیاری کر رہی ہوتی ہے۔
'رائل ہالووے' کے شعبئہ نفسیات کی پروفیسر وکٹوریہ بورن نے کہا کہ ’'مطالعے کے نتائج سے حمل سے حافظے کی کمزوری یا (بے بی برین) کی روایتی اصطلاح کے حوالے سے اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں، جو ایک عورت کو بچے کی پیدائش کے لیے زیادہ حساس بناتی ہے‘۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے نتائج سے ظاہر ہوا کہ دوران حمل چہرے کے تاثرات اور جذبات سمجھنے کے حوالے سے عورتوں کے دماغ میں تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں اور دماغ کے دائیں حصہ زیادہ متحرک نظر آتا ہے، جو اس بات کا یقین دلاتا ہے کہ مائیں ذہنی طور پر بچے کے ساتھ رشتہ قائم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ماہرین نفسیات نے اپنے مطالعے میں 39 حاملہ اور زچہ عورتوں کے دماغ کی سرگرمیوں کی جانچ پڑتال کی ہے شرکاء کو ایک تجربے کے دوران کچھ ایسے چہروں کی تصاویر دکھائیں جن پر خوشی کے جذبات تھے جبکہ کچھ چہرے منفی تاثرات کے ساتھ تھے.
نتیجہ سے واضح ہوا کہ حاملہ عورتوں نے زچہ ماؤں کی نسبت دماغ کے دائیں حصے کا استعمال کیا خاص طور پر جب وہ خوشی کے جذبات سے بھر پور چہروں والی تصاویر دیکھ رہی تھیں۔
ایک دوسرے تجربے کے دوران شرکاء کے لیے ایسی تصاویر تیار کی گئیں جن میں منفی تاثرات والے نصف چہرے کو خوشی سے بھرپور جذبات والے نصف چہرے کے ساتھ جوڑ دیا گیا، تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ شرکاء کے دماغ کا کونسا حصہ منفی اور مثبت جذبات پر متحرک ہوتا ہے۔
ڈاکٹر بورن نے کہا کہ پچھلے مطالعوں کے نتیجے سے ہم یہ جان چکے ہیں کہ حاملہ مائیں جذبات کے اظہار کے معاملے میں زیادہ حساس ہوتی ہیں بالخصوص بچوں کا چہرہ دیکھتے ہوئے وہ زیادہ جذباتی نظرآتی ہیں۔
ایک پچھلے مطالعے کے نتیجے سے معلوم ہوتا ہے کہ دوران حمل ماں کے دماغ کی تبدیلی دراصل اس وجہ سے ہوتی ہے تاکہ پیدائش کے وقت وہ اپنے بچے کی ضروریات پر توجہ مرکوز رکھنے کے قابل ہو سکے۔
'چیپ مین یونیورسٹی' کیلی فورنیا سے وابستہ ماہر نفسیات کا دعوی ہے کہ دوران حمل ہارمونز کے بڑے پیمانے پر اتارچڑھاؤ اور جنین کی نقل وحرکت دراصل اس تبدیلی کا اصل سبب ہوسکتے ہیں۔
ٹیلی گراف کے مطابق یہ تحقیق گذشتہ ماہ 'برٹش سائیکلوجیکل کانفرنس' برمنگھم میں پیش کی گئی۔