پاکستان کی گیارہ فی صد آبادی میں کرونا کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہو چکی ہے، تحقیق

فائل فوٹو

پاکستان میں حکومت کے مطابق ہر گزرتے دن کے ساتھ کرونا وائرس کی صورتِ حال میں بہتری آ رہی ہے۔ ملک میں مصدقہ کیسز میں سے تقریباً 93 فی صد افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔

وزارتِ صحت کی معاونت سے کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان میں تقریباً 11 فی صد شہریوں میں کرونا وائرس کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا ہو گئی ہے۔

آغا خان یونیورسٹی سمیت متعدد شراکت داروں اور عالمی ادارۂ صحت کی تیکنیکی مدد کے ساتھ 'ہیلتھ سروسز اکیڈمی' نے گزشتہ ماہ جولائی میں 'نیشنل سیروپریویلینس اسٹڈی' کا آغاز کیا، جس کے مطالعے میں یہ پتا چلا کہ شہری علاقوں کی آبادی اور درمیانی عمر کے افراد کرونا وائرس سے زیادہ محفوظ ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان علاقوں میں جہاں لوگوں میں عالمی وبا کے خلاف قوتِ مدافعت کی سطح کم ہے، وہاں مستقبل میں وبا پھیلنے کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے۔

یہ مطالعاتی جائزہ پاکستان کے 25 شہروں میں کیا گیا، جس کے مطابق میں تقریباً 11 فی صد پاکستانیوں میں کرونا وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوئی ہے۔

تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ ملک میں ہر 10ویں شخص میں کرونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز پیدا ہو چکی ہیں۔ جب کہ اینٹی باڈیز کی سطح نوجوانوں میں بڑھی ہے۔ جب کہ بچوں اور بوڑھوں میں کم رہی ہے۔

اس تحقیق کے دوران وبا سے بچاؤ سے متعلق حکومت کی آگاہی مہم کے نتائج کا بھی جائزہ لیا گیا جس سے پتا چلا کہ جولائی میں دن میں کئی بار ہاتھ دھونے اور ماسک کے استعمال کی شرح تقریباً 60 سے 70 فی صد ریہ۔ جب کہ جون یہ سطح بہت کم تھی۔

رپورٹ میں حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ کرونا وائرس کے علاج کے لیے صحت کی سہولتوں کو بہتر بنایا جائے۔ اور دیہی اضلاع میں صحت کی سہولیات کے دائرہ کار میں اضافہ کیا جائے۔

وبا کے خلاف قوتِ مدافعت سے متعلق تحقیق میں شامل ڈاکٹر ممتاز علی خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس ریسرچ میں شہری اور دیہی دونوں علاقوں کے لوگوں کو شامل کیا گیا تھا۔

Your browser doesn’t support HTML5

کرونا وائرس: لاک ڈاؤن ختم، لیکن احتیاطی تدابیر بھی

انہوں نے بتایا کہ شہریوں سے سیمپلز حاصل کے بعد لیبارٹری میں ان کی جانچ پڑتال کی گئی اور پھر قوتِ مدافعت کے بارے میں نتائج مرتب کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ عبوری رپورٹ جاری کر دی گئی ہے لیکن ابھی حتمی رپورٹ ابھی آنا باقی ہے۔

ویکسین کے بارے میں پروفیسر ڈاکٹر مہر الحسنین کا کہنا ہے کہ کرونا ویکیسن کی تیاری میں ابھی وقت درکار ہے، اس لیے ہمیں اجتماعی قوتِ مدافعت کی طرف ہی جانا ہو گا۔

معروف سرجن ڈاکٹر جاوید اقبال کہتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کرونا وائرس پاکستانیوں کے آگے دم توڑ رہا ہے۔ اس کی وجہ ان کا مدافعتی نظام ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے جسم میں ایک فوج موجود ہے جو امیون سسٹم کہلاتی ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں، سیلولر اور ہارمونل امیونٹی، جو مدافعت کا کام کرتی ہے۔

دوسری جانب عوامی آرا کے تجزیے سے متعلق معروف ادارے گیلپ پاکستان کے سروے میں بتایا گیا ہے کہ 55 فی صد پاکستانی کرونا وائرس کو بیرونی سازش سمجھتے ہیں۔ جب کہ 54 فی صد کی نظر میں کرونا وائرس لیبارٹری میں تیار ہوا۔ اسی طرح 59 فی صد پاکستانی کہتے ہیں کہ انہیں یقین نہیں کہ یہ وائرس حقیقت میں موجود ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے کیسز کی مجموعی تعداد دو لاکھ 91 ہزار 567 ہے، جس میں سے 2 لاکھ 73 ہزار 579 صحت یاب ہوچکے ہیں۔ جب کہ 6 ہزار اموات ہوئی ہیں۔

پاکستان میں کرونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو رپورٹ ہوا تھا۔ تاہم جون کا مہینہ بہت زیادہ بھاری رہا۔ اس دوران یومیہ 6 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے اور ہر روز 100 سے زائد اموات ہوتی رہیں۔ جولائی کے دوران صورتِ حال کچھ بہتری آئی اور اب اگست میں نئے کیسز کی تعداد بتدریج کم ہو رہی ہے۔

خیال رہے کہ عالمی ادارۂ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ بعض ممالک میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد بہت کم ہے، لیکن اس وبا کو اگر جڑ سے ختم نہ کیا گیا تو یہ مہلک وائرس دوبارہ سر اٹھا سکتا ہے۔