سوڈانی جنرلوں میں اقتدار کی لڑائی، فوج اور آر ایس ایف میں جھڑپوں میں 56 افراد ہلاک

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں ہر طرف افراتفری کے مناظر ہیں۔

افریقی ملک سوڈان میں فوج اور طاقت ور پیرا ملٹری فورس ریپڈ سپورٹ فورسز گروپ (آر ایس ایف) کے درمیان حصولِ اقتدار کے لیے جاری رسہ کشی خانہ جنگی میں بدل چکی ہے اور دو طرفہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 56 ہو گئی ہے جب کہ 595 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے جنرلوں میں اقتدار حاصل کرنے کے لیے تناؤ مہینوں سے جاری تھا جس کے سبب سیاسی جماعتوں کے مابین جمہوریت کی بحالی سے متعلق معاہدے میں تاخیر بھی ہوئی جو کہ اکتوبر 2021 میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں ختم ہوئی تھی۔

سوڈان میں 2021 سے فوجی جنرل بر سر اقتدار ہیں تاہم دو بڑے عسکری دھڑوں کے سربراہان، جن میں فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتح برہان اور آر ایس ایف کے سربراہ جنرل محمد ہمدان شامل ہیں، میں اقتدار سول حکمرانوں کے سپرد کرنے پر تنازع ہے۔

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں ہر طرف افراتفری کے مناظر ہیں جہاں دونوں فورسز کے اہلکار گنجان آباد علاقوں میں ٹرکوں پر نصب مشین گنوں سے فائرنگ کر رہے ہیں۔

خرطوم کے قریب قائم ایک اسپتال سے منسلک ڈاکٹر امل محمد کا کہنا ہے کہ ہر طرف آگ اور دھماکے نظر آ رہے ہیں جب کہ خرطوم کے ایک شہری عبد الحامد مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ انہوں نے دارالحکومت میں ایسی لڑائی پہلے نہیں دیکھی۔

فوج کی جانب سے آر ایس ایف کے ساتھ مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے جاری بیان میں اسے ’باغی ملیشیا‘ قرار دیا گیا ہے اور اس کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جب کہ اس کا ردِ عمل دیتے ہوئے آر ایس ایف کے سربراہ کی طرف سے آرمی چیف کو ‘مجرم’ قرار دیا گیا ہے۔

دونوں عسکری قوتوں کی جانب سے دیے گئے بیانات کے بعد لگتا ہے کہ سابق حلیفوں میں تنازع ختم ہونے کا امکان نہیں ہے۔ ماضی میں ان فو رسز کے جنرلوں نے مشترکہ طور پر 2021 میں بغاوت کی تھی اور منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر حکومت پر قابض ہو گئے تھے۔

دوسری طرف بین الاقوامی سفارتی دباؤ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ چوٹی کے سفارت کار جن میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل، امریکہ کے وزیرِ خارجہ، یورپی یونین فارن پالیسی کے چیف، عرب لیگ کے سربراہ اور افریقین یونین کمیشن کے سربراہ شامل ہیں، نے فریقین سے جھڑپیں بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

وہ عرب ریاستیں جن کے سوڈان میں مفادات ہیں انہوں نے بھی فریقین سے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے مذاکرات پر زور دیا ہے۔ ان ممالک میں قطر، مصر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ انہوں نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ سے اس حوالے سے رابطہ کیا ہے۔

اتوار کو جاری بیان میں انٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ انہوں نے اتفاق کیا ہے کہ فریقین کا بغیر کسی شرط کے فوری طور پر تنازع ختم کرنا ضروری ہے۔

واضح رہے کہ فریقین کے درمیان حالیہ کشیدگی آر ایس ایف کو فوج میں ضم کیے جانے اور اس عمل کی نگرانی سے متعلق اختلاف سے شروع ہوئی جو کہ اب مسلح تنازعے کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

آر ایس ایف کا فوج میں انضمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ اقتدار کی منتقلی کے غیر دستخط شدہ معاہدے کی ایک اہم شرط ہے۔

سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان جھڑپیں ہفتے کی صبح شروع ہوئیں جب کہ فریقین کی جانب سے ایک دوسرے پر جھڑپیں شروع کرنے کا الزام لگایا گیا۔

فوج اور آر ایس ایف کی طرف سے دارالحکومت کے گرد اہم تنصیبات پر قبضے کے دعوے بھی کیے گئے ہیں۔