اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ شمالی و جنوبی سوڈان کی فورسز کے درمیان حالیہ لڑائی کے دوران ملک میں تعینات امن فورس کے بیرکوں میں رہنے کی اطلاعات کی تحقیقات جاری ہیں۔
عالمی تنظیم کے ایک ترجمان کے مطابق متنازع علاقے ایبی میں اقوام متحدہ کے فوجیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ادارے کے اعلیٰ ترین فوجی مشیر کو وہاں بھیج دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے کئی سفارت کار امن فورس میں شامل زیمبیا کے فوجیوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جو اُن کے بقول اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہے، جن میں ایبی میں شہریوں کا تحفظ شامل ہے۔
شمالی سوڈان کی فورسز نے تیل کی پیداوار کے اہم علاقے ایبی پر مئی میں قبضہ کر لیا تھا، جس کے بعد اقوام متحدہ، امریکہ اور جنوبی سوڈان کی طرف سے فوجیوں کی واپسی کے مطالبات کو بھی مسترد کر دیا گیا۔
ایبی میں لڑائی کے باعث نا صرف ہزاروں شہری علاقہ چھوڑ کر چلے گئے بلکہ ملک میں اس بار پھر خانہ جنگی کا خطرہ بھی پیدا ہو گیا۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے شمالی سوڈان کے ایبی میں فوجی آپریشن کو شمالی و جنوبی سوڈان کے درمیان 2005ء میں طے پانے والے امن معاہدے کی ”سنگین خلاف ورزی“ قرار دیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت طرفین میں 21 سالہ خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا تھا۔