سوڈان کے صدر عمرالبشیر چین کے متنازع دورے پر بیجنگ پہنچ گئے ہیں تاہم ان کا یہ دورہ پراسرار تاخیر کا شکار ہوا ہے جس کاالزام سوڈا نی حکام کی جانب سے امریکہ پر عائد کیا گیا ہے۔
صدر بشیر کی منگل کی صبح چین آمد کے بعد چینی حکام کا کہنا تھا کہ مہمان صدر کی اپنے چینی ہم منصب ہوجن تاؤ سے پیر کی شام ہونے والی طے شدہ ملاقات اب بدھ کے روز ہوگی۔
صدر بشیر کو اپنا دورہ چین مکمل کرکے جمعرات کو واپس وطن روانہ ہونا تھا تاہم تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ ان کی تاخیر سے آمد کے باعث چین میں ان کے قیام میں توسیع کی جائے گی یا نہیں۔
سوڈان کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ پیر کے روز ترکمانستان کے حکام نے صدر بشیر کے طیارے کو اس وقت اپنا رخ تبدیل کرنے کا حکم دیا تھا جب وہ چین کی جانب محوِ پرواز تھا۔
سوڈان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے حکمران جماعت کے چیئرمین قطبی المہدی کے حوالے سے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ صدر بشیر کے طیارے کو ترکمانستان کی حدود سے گزرنے کا اجازت نامہ امریکی دباؤ پر منسوخ کیا گیا۔
سوڈانی حکمران جماعت 'نیشنل کانگریس' کے چیئرمین کے بقول امریکہ نے بیجنگ پر بھی سوڈان کے صدر کا دورہ چین منسوخ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔ امریکہ کی جانب سے اس بیان پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کہ سوڈان کے صدر 'دی ہیگ' میں واقع عالمی عدالت برائے جنگی جرائم کو سوڈان کی مغربی ریاست دارفر میں جاری بغاوت کو کچلنے کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب کے الزامات میں مطلوب ہیں۔ خطے میں 2003ء سے جاری محاذ آرائی کے دوران اب تک لگ بھگ 3 لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
سوڈان میں موجود تیل کے ذخائر کے باعث چین کے مفادات اس خطے سے وابستہ ہیں اور بیجنگ کا موقف ہے کہ وہ صدر بشیر کی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید وسیع اور مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ چین نے عالمی عدالت کے قیام کے چارٹر پر دستخط نہیں کیے ہیں جس کے باعث وہ اس کے فیصلوں پر عمل درآمد کا پابند نہیں۔
ادھر سوڈان کے دارالحکومت خرطوم سے شائع ہونے والے اخبار 'سوڈان ٹریبیون' نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ترکمانستان کی جانب سے سوڈانی صدر کے طیارے کو اپنی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت منسوخ کرکے نئے فضائی راستے پر موڑنے کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا جب صدر بشیر کا طیارہ ترکمانستان کی فضائی حدود میں داخل ہوچکا تھا۔
اخبار کے مطابق سوڈانی صدر کے ہمراہ طیارے میں موجود سوڈان کے وزیرِ خارجہ اور انٹیلی جنس کے سربراہ کی جانب سے نئے فضائی راستے کو ان خدشات کی بناء پر مسترد کردیا گیا کہ یہ سوڈانی صدر کی گرفتاری کے کسی ممکنہ منصوبے کا حصہ ہوسکتا ہے۔
اخبار کے مطابق طیارے کا پائلٹ جہاز کو دوبارہ ایران لے گیا جہاں سوڈانی صدر نے گزشتہ دنوں دہشت گردی کے موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کی تھی۔ بعد ازاں مقامی حکام کی جانب سے پاکستان سے گزرنے والے ایک دوسرے فضائی راستے کے ذریعے سوڈانی صدر کو چین روانہ کیا گیا۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'ژینہوا' کو رواں ہفتے دیے گئے ایک انٹرویو میں سوڈانی صدر نے کہا تھا کہ عالمی پابندیوں کے نتیجے میں سوڈان سے اپنے آپریشنز ختم کرنے والی مغربی آئل کمپنیوں کی واپسی کے بعد ان کے ملک کو چین کی صورت میں ایک "سچا اتحادی" ملا ہے۔
امکان ہے کہ چین کے صدر کے ساتھ اپنی گفتگو میں صدر بشیر جنوبی سوڈان کی اپنے ملک سے علیحدگی اور اس کے اثرات کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
جنوبی سوڈان 9 جولائی کو علیحدہ ریاست بننے جارہا ہے اور اس کی مجوزہ حدود میں سوڈان کے تیل کے وسیع ذخائر کا حامل رقبہ بھی شامل ہے۔