پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سابق وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود کا کہنا ہے کہ امریکی حکام مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ’اب سنجیدہ نظر آ رہے ہیں، کیونکہ، انھوں نے خطے میں دہشت گردی کی جڑوں کو ختم کرنے کا عزم کیا ہوا ہے‘۔
بیرسٹر سلطان جنھوں نے حال ہی میں اپنی نشست سے استعفیٰ دے کر تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے دوبارہ الیکشن جیتا ہے، کہا کہ انھوں نے امریکی حکام کو یہ باور کرانے کی کوشش کی تھی کہ ’افغانستان سے نیٹو افواج کی واپسی کے بعد، انتہاء پسند عناصر کشمیر کا رخ کرسکتے ہیں، جس کے نتجے میں دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان صورتحال سنگین ہوسکتی ہے‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’سانحہ نائین الیون کے بعد کشمیریوں نے بندوق رکھ دئے تھے اور آج ایک بار پھر ان کی آزادی کی تحریک شروع ہوچکی ہے۔ نئی تحریک اپنے اندر جمہوری رنگ لئے ہوئے ہے۔ دنیا اس جمہوری تحریک کی حمایت کرے‘۔
کشمیری رہنما نے کہا کہ ’پاکستان اپنا معذرت خواہانہ رویہ تبدیل کرے‘۔
بقول اُن کے، ’اگر کشمیری پاکستان کا جھنڈا لیکر نکل آئے ہیں تو پاکستان کو بھی ان کی اخلاقی مدد کرنا چاہئے‘۔
بیرسٹر سلطان محمود برطانیہ کا دورہ مکمل کرکے امریکہ پہنچے ہیں۔ بقول اُن کے، برطانیہ میں میں نے انتخابی مہم میں کشمری نژاد برطانوی شہریوں کو سیاسی گائیڈ لائن فراہم کی‘۔
اس موقع پر انھوں نے اعلان کیا کہ ہر سال اکتوبر میں لندن میں ملین مارچ کیا جائے گا، تاکہ مسئلہٴکشمیر کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا جاسکے۔
ایک سوال پر بیرسٹر سلطان محمود کا کہنا تھا کہ ’سعد رفیق کے حلقے کے نتائج سامنے آنے کے بعد عمران خان کا مؤقف ثابت ہوگیا ہے‘۔