|
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر مبینہ قاتلانہ حملہ کرنے کی کوشش کرنے والے شخص کی شناخت ظاہر کر دی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس'، اخبار 'نیویارک ٹائمز' اور نشریاتی ادارے 'فاکس نیوز' سمیت متعدد میڈیا اداروں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مشتبہ حملہ آور کا نام ریان ویسلی راؤتھ ہے جس کی عمر لگ بھگ 58 برس ہے جب کہ وہ ریاست ہوائی کا مکین ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر جولائی میں ہونے والے حملے کے تمام مناظر دنیا نے ٹی وی پر لائیو دیکھے تھے کیوں کہ وہ اس وقت ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔ لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا۔
پینسلوینیا میں ہونے والے قاتلانہ حملے میں ٹرمپ کے کان پر گولی لگی تھی جس سے خون بہنے لگا تھا جب کہ فائرنگ سے ریلی میں موجود ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔ اس حملے کے کچھ دن بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔
اتوار کو فلوریڈا میں قاتلانہ حملے کی کوشش کی تحقیقات فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کر رہی ہے۔
ایف بی آئی نے اس واقعے کو قاتلانہ حملے کی کوشش قرار دیا ہے۔ اب یہ دوسرا واقعہ جس میں ایف بی آئی سابق صدر پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
مقامی پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مشتبہ حملہ آور نے فرار ہوتے وقت اپنے پیچھے ایک اے کے-47 (کلاشنکوف) طرز کی رائفل پیچھے چھوڑی تھی۔ اس رائفل پر ٹیلی اسکوپ لگا ہوا تھا۔ اس کے علاوہ ایک ویڈیو ریکارڈنگ کیمرہ اور دو بیگ بھی سیکیورٹی اداروں کو ملے ہیں۔
پولیس نے فرار ہونے والے مشتبہ حملہ آور کو بعد ازاں ایک شاہراہ پر اس کی گاڑی سے اس وقت حراست میں لے لیا تھا جب وہ فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔
پام بیچ کاؤنٹی کے پولیس حکام نے کہا کہ گولف کورس میں موجود نے سیکریٹ سروس کے اہلکاروں نے بہترین انداز میں اپنے فرائض انجام دیے۔
شیرف ریک بریڈشا نے میڈیا بریفنگ میں سیکریٹ سروس کے بارے میں کہا کہ انہوں نے کیا کیا کہ ان کا ایک اہلکار وہاں موجود تھا جس مقام پر سابق صدر گولف کھیلنے میں مصروف تھے۔
SEE ALSO: سابق امریکی صدر ٹرمپ پر پھر قاتلانہ حملے کی کوشش کی گئی ہے: ایف بی آئیان کے بقول اس اہلکار نے حفاظتی باڑ سے ایک رائفل کی نال کو دیکھا اور فوری طور پر اس کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ رائفل کی نالی صدر سے 400 سے 500 میٹر دوری پر تھی جو سیکریٹ سروس کے اہلکار کو ایک واضح خطرہ محسوس ہوئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیکریٹ سروس کے اہلکار کی کوشش کے سبب مشتبہ حملہ آور اس مقام سے فرار ہوا۔
ان کے بقول دن کے لگ بھگ ڈیڑھ بجے ہونے والے اس واقعے میں سیکریٹ سروس کے اہلکار نے کم از کم چار گولیاں فائر کی تھیں۔
مشتبہ حملہ آور کو ایک گاڑی میں فرار ہوتے ہوئے بعد ازاں پولیس نے ایک شاہراہ سے حراست میں لے لیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم عہدیداروں نے ایک بیان میں ان کے محفوظ ہونے کی تصدیق کی۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس کو بھی اس حوالے سے آگاہ کیا گیا جنہوں نے سابق صدر کے خیریت سے ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا۔
بعد ازاں صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ میں متعدد بار کہہ چکا ہوں کہ ہمارے ملک میں سیاسی تشدد یا کسی بھی قسم کے تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ جولائی میں ڈونلڈ ٹرمپ کے قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے پر بھی انہوں نے اسی طرح کا بیان دیا تھا۔
جو بائیڈن نے بیان میں مزید کہا کہ انہوں نے اپنی ٹیم کو احکامات جاری کیے ہیں کہ سیکریٹ سروس سابق صدر کی حفاظت کو مسلسل یقینی بنانے کے لیے اپنے تمام وسائل، صلاحیت اور حفاظتی اقدامات کا استعمال کرے۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس قاتلانہ حملے کی کوشش کے بعد جاری بیان میں سیکیورٹی اداروں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ سیکیورٹی اداروں نے احسن انداز سے امور انجام دیے۔
انہوں نے اپنے حامیوں کو ایک ای میل بھی ارسال کی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے حامیوں کو بھیجی گئی ای میل میں کہا ہے کہ "میرے ارد گرد فائرنگ ہوئی ہے۔ لیکن اس سے قبل کہ اس حوالے سے افواہیں بے قابو ہو جائیں میں چاہتا ہوں کہ آپ پہلے یہ جان لیں میں محفوظ اور ٹھیک ہوں۔"
امریکہ میں نومبر کے پہلے ہفتے میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں اور اس سے قبل یہ سوالات جنم لے رہے ہیں اس طرح کے واقعات اس انتخابی عمل پر کس طرح اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی سرگرمیوں کے شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی نہیں کی۔
(اس رپورٹ میں بعض معلومات خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے شامل کی گئی ہیں۔)