اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے جمعرات کے روز بتایا کہ شام میں گذشتہ سات ماہ سے جاری مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 2900 سے زیادہ ہوچکی ہے۔
پچھلے مہینے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یہ تعداد 2700 بتائی گئی تھی۔
ایک اور خبر کے مطابق شام کی صورت حال پر نظر رکھنے والی لندن میں قائم انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہاہے کہ جمعرات کے روز صوبے ادلب میں جبل الزاویہ کے علاقے میں سرکاری فورسز اور فوج کے منحرفین کے درمیان لڑائی ہوئی جس میں چار سپاہی ہلاک ہوگئے۔
صدر بشارالاسد کی حکومت اپنے مخالفین کو کچلنے کے لیے، جن میں حکومت سے بغاوت کرکے مخالفین کے ساتھ مل جانے والے فوجی بھی شامل ہیں ، فوجی قوت استعمال کررہی ہے۔
بدھ کے روز امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل ، شام میں جاری پرتشدد پکڑ دھکڑ کے خلاف مذمتی قرار دار منظور نہ کرکے، اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
روس اور چین کا نام لیے بغیر ، امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ دو ممالک کو شام کے عوام کو سلامتی کونسل میں اپنے ووٹ کے استعمال کی وضاحت کرنا ہوگی۔
ماسکو اور بیجنگ نے فرانس، برطانیہ، جرمنی اور پرتگال کی قرارداد کے خلاف ووٹ دیاتھا جس پر امریکہ اور یورپ میں برہمی کا اظہار کیا جارہاہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون نے کہاہے کہ بین الاقوامی برادری کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ شام میں مزید خون خرابہ روکنے کے لیے اقدامات کرے۔