ہفتے کا دِن حکومتِ شام کے خلاف سات ماہ سے جاری بغاوت کا ہلاکت خیزدن ثابت ہوا، جب پُر تشدد حکومتی کارروائی میں کم از کم 20افرادفائرنگ کی بھینٹ چڑھ گئے۔
سرگرم کارکنوں نے بتایا ہے کہ کم از کم تین افراد اُس وقت ہلاک ہوئے جب ہفتے کو حکومتی افواج نے حمس کےشورش زدہ شہر میں پُر تشدد کارروائی کی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بھاری توب خانے کی فائرنگ کی آواز شہر کے مرکزی ضلعے میں دور دور تک سنائی دے رہی تھی جب بکتر بند گاڑیوں میں سوار حکومتی فورسز علاقے میں داخل ہوئیں۔
شام میں انسانی حقوق سے متعلق مبصرین نے بتایا ہے کہ اِس سے قبل، رات گئے ہونے والے ایک تصادم میں 17فوجیوں کو ہلاک کیا گیا، جنھوں نے مشتبہ طور پر فوج کے احکامات ماننے سے انکار کردیا تھا۔
اقوام متحدہ اور عرب لیگ نے تشدد کی اِن کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے شام سے اپنی پُر تشدد فوجی کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعے کے روز سکیورٹی فورسزنے ملک میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران کم از کم 40افراد ہلاک ہوئے۔ سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں حمس اور حما کے علاقوں میں واقع ہوئیں۔
حکومت مخالف مظاہروں کے خلاف پُر تشدد کارروائیوں کو روکنے کے طریقوں پر بات چیت کے لیے عرب لیگ کے وزرا اتوار کو شام کے عہدے داروں سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
مخالفین کے مظاہروں کو کچلنے والی حکومتی کارروائیوں کے معاملے پر بین الاقوامی برادری کی طرف سے شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف مذمتی بیانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سات ماہ سے جاری حکومت مخالف مظاہروں میں اب تک 3000سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔