شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے کہا ہے کہ اُن کی حکومت اقوام متحدہ کے ایلچی استفان ڈی مستورا کی جانب سے پیش کردہ تجویز کی ''مکمل طور پر مخالف'' ہے، جس میں حلب کے مشرق میں مخالفین کے زیر کنٹرول علاقے کو ''خودمختار زون'' قرار دینے کے لیے کہا گیا ہے۔
معلم نے عالمی ادارے کے ایلچی سے مقالات کی، ایسے وقت جب اتوار کے روز روسی فضائی حملوں کی مدد سے سرکاری افواج نے مشرقی حلب کے باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے پر حملے جاری رکھے۔
باغی لڑاکوں نے شہر کے اُن علاقوں پر گولہ باری کی جو سرکاری کنٹرول میں ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ دونوں طرف ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں۔
معلم نے صحافیوں کو بتایا کہ اُن کی حکومت اقوام متحدہ کےایلچی کی تجویز کی مخالف ہے جس میں مشرقی حلب میں خودمختار زون قائم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ حکومت ڈی مستورا کی تجویز کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے، چونکہ یہ شام کے اقتدار اعلیٰ کی خلاف ورزی پر مبنی ہے اور دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں مخل ہوگی۔
معلم نے باغیوں کو ''دہشت گرد'' قرار دیتے ہوئے، اُن پر زور دیا کہ وہ شہر کے مشرق سے باہر نکل جائیں، تاکہ اُس کے شہریوں کی تکالیف ختم کی جا سکیں۔
حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ ''باغی'' علاقے سے انخلا کی اجازت دینے کے لیے داعش کا شدت پسند گروہ شہری آبادی سے 150 ڈالر ادائگی کا مطالبہ کر رہا ہے۔