شام میں فوج کی ہلاکت خیز کارروائیاں, 55افراد ہلاک

شام میں فوج کی ہلاکت خیز کارروائیاں, 55افراد ہلاک

حقوقِ انسانی سے وابستہ گروپوں کا کہنا ہے کہ اتوار کو کم از کم 42افراد اُس وقت ہلاک ہوئے جب شام کی افواج، جِنھیں بکتر بند گاڑیوں کی مدد حاصل تھی، علی الصباح دیر الزور کے مشرقی قصبے میں ایک کارروائی کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہولیہ کے وسطی شہر میں ایک اور فوجی کارروائی میں کم از کم 13افراد ہلاک ہوئے

شام میں انسانی حقوق کے سر گرم کارکنوں نےکہا ہے کہ سرکاری فوجیوں نے دو قصبوں میں صدر بشار الاسد کے اقتدار کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر حملہ کرکے کم از کم 55 افراد کو ہلاک کر دیا ہے ۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ اتوار شامی فورسز نے مشرقی قصبے دیرالزور پر طلوع آفتاب سے قبل بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ ایک حملہ کیا جس کے نتیجے میں کم از کم 42 افراد ہلاک ہوگئے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہناہے کہ وسطی قصبے حولہ میں ایک اور فوجی کارروائی میں کم از کم13 لوگ ہلاک ہوئے ۔

صدر اسد نے اپنی پر تشدد پکڑ دھکڑ کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون شکن افراد سے نمٹنا ایک قومی فریضہ ہے۔ ان کا کہناتھا کہ یہ افراد سڑکیں بند کر دیتے ہیں، اور لوگوں کو دہشت زدہ کرتے ہیں ۔

اتوار کےر و ز دورے پر آئے ہوئے لبنانی وزیر خارجہ کے ساتھ مذاکرات کےدوران مسٹر اسد نے یہ بھی کہا کہ شام اصلاحات کی طرف آگے بڑھ رہا ہے ۔

شام کے صدر پر پکڑ دھکڑ کے خاتمے کے سلسلے میں بین الاقوامی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ سعودی عرب نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اس سے پہلے کے معاملات حد سے گذر جائیں، خون ریزی سے بچنے کے اقدامات کیے جائیں۔

عرب لیگ نے بھی جو مار چ میں شورش کےآغاز کے بعد سے خاموش تھی، صدر اسد پر تشدد کو فوری طور پر روکنے پر زور دیا ہے ۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بن کی مون نے ہفتے کو ایک فون کال میں مسٹر اسد کو ایسا ہی پیغام دیا۔

دمشق کےلیے امریکی سفیر رابرٹ فورڈ نے اے بی سی نیو ز کو بتایا کہ واشنگٹن تشدد روکنے کے لیے صدر کی حکومت پر اپنے دباؤ میں اضافہ کررہاہے۔