شام میں حکومت کے مخالف شہروں پر سرکاری افواج کی بمباری کا سلسلہ جاری ہے جب کہ صدر بشار الاسد نے رواں ماہ آئینی ریفرنڈم کرانے کا اعلان کیا ہے جس کے نتیجے میں ان کے بقول ملک میں گزشتہ 50 برسوں سے جاری ایک جماعتی نظام کا خاتمہ ہوجائے گا۔
شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق 26 فروری کو ہونے والے ریفرنڈم کی منظوری کے نتیجے میں حکمران جماعت بعث پارٹی کا آئینی کردار محدود ہونے کا امکان ہے جسے آئین میں "ریاست اور معاشرے کا رہنما" قرار دیا گیا ہے۔
شامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریفرنڈم کے ذریعے منظوری کے لیے پیش کی جانے والی اصلاحات میں صدر کے عہدے کی میعاد سات برس کرنے اور ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی امیدوار کے دو بار سے زائد صدر منتخب ہونے پہ پابندی کی تجویز دی گئی ہے۔
صدر بشار الاسد کے مرحوم والد حافظ الاسد 29 سال تک شام کے صدر رہے تھے اور 2000ء میں ان کے انتقال کے بعد یہ منصب ان کے صاحب زادے کے حصے میں آیا تھا۔ 'بعث پارٹی' شام پر 1963ء سے برسرِ اقتدار ہے۔
شامی حکومت کے اہم اتحادی روس نے ریفرنڈم کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے جب کہ شامی حزبِ اختلاف کی تنظیموں نے اس اعلان کو مسترد کردیا ہے۔
حزبِ اختلاف نے ریفرنڈم کے انعقاد کو وقت کے حصول کا ایک حربہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شامی عوام صدر بشار الاسد کی اقتدار سے رخصتی سے کم کسی اقدام کو قبول نہیں کریں گے۔
وہائٹ ہائوس کے ترجمان جے کارنے نے بھی ریفرنڈم کو "مضحکہ خیز" قرار دیتے ہوئے اسے شامی عوام کی حکومت مخالف احتجاجی تحریک کے ساتھ ایک مذاق قرار دیا ہے۔
دریں اثنا شامی حزبِ اختلاف کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ شامی سیکیورٹی فورسز نے ملک کے چوتھے بڑے شہر حما پر نیا حملہ کیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے دعووں کے مطابق فوجی اہلکار بکتر بند گاڑیوں پر نصب طیارہ شکن توپوں کے ذریعے شہر کے رہائشی علاقوں پر فائرنگ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب 40 کلومیٹر جنوب میں واقع شہر حمص میں گزشتہ دو ہفتوں سے جاری سرکاری افواج کی کاروائی، عینی شاہدین کے بقول، جاری ہے اور باغیوں کے زیرِ انتظام شہر کے سنی اکثریتی ضلع بابا عمر کے نزدیک ایک تیل پائپ لائن کو دھماکے سے اڑادیا گیا ہے۔
شام سے آنے والی اطلاعات کے مطابق فوج کے دستوں نے دارالحکومت دمشق میں گھروں کی تلاشی کے دوران کئی افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
دریں اثنا، فرانس نے کہا ہے کہ وہ شام کے بارے میں ایک نئی قرارداد کے مسودے پر روس کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے جسے اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل سے منظور کرایاجائے گا۔
فرانس کے وزیرِ خارجہ ایلن جوپ نے بدھ کو کہا کہ ان کا ملک شام میں ایسی "انسانی راہداریوں" کا قیام چاہتا ہے جن کے ذریعے امدادی ایجنسیاں حکومتی کاروائی سے متاثر ہونے والے علاقوں تک رسائی حاصل کرسکیں۔
فرانس کی جانب سے پہلے پہل یہ تجویز گزشتہ برس نومبر میں پیش کی گئی تھی۔