شام میں مشتبہ روسی فضائی کارروائیاں، شہری ہلاک ہو رہے ہیں: امریکہ

امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان، مارک ٹونر نے منگل کو بتایا کہ وزیر خارجہ جان کیری نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ٹیلی فون پر گفتگو میں یہ مسئلہ اٹھایا

اوباما انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ستمبر میں جب سے روسی فضائی حملے شروع ہوئے ہیں، شام میں شہری ہلاکتوں میں خوفناک حد تک اضافہ آیا ہے۔

انسانی حقوق کے گروپوں کی رپورٹ کے مطابق ہنگامی طبی کارکنوں، اسپتالوں، اسکولوں اور مارکیٹوں پر گرنے والے روسی میزائلوں کے نتیجے میں سینکڑوں شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان، مارک ٹونر نے منگل کو بتایا کہ وزیر خارجہ جان کیری نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ٹیلی فون پر گفتگو میں یہ مسئلہ اٹھایا۔

ٹونر کے بقول، ’ہم نے تنازعے کے دونوں فریق پر ہمیشہ زور دیا ہے کہ بین الاقوامی انسانی ہمدردی کے قانون کا خیال کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں اور شہریوں کی تکالیف میں کمی لائی جائےاور اپنے فرائض یاد دلائے جائیں‘۔

روس اس بات کی تردید کرتا ہے کہ شام میں شہری آبادی ہلاک ہو رہی ہے۔ اُس کا کہنا ہے اُس کے فضائی حملے ’دہشت گردوں‘ کے خلاف ہیں، جو کارروائیاں شامی فوج کے ساتھ رابطے میں آکر اور احتیاط کے ساتھ کی جاتی ہیں، تاکہ شہری اہداف کو نقصان نہ پہنچے۔

روس نے کہا ہے کہ شام میں اُس کا مشن داعش کے خلاف ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ روس معتدل اپوزیشن کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور وہ صدر بشار الأسد کی گرتی ہوئی حکومت میں جان ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ٹونر نے یہ بھی کہا کہ گذشتہ ہفتے شام کے باغیوں کے چوٹی کے لیڈر کی ہلاکت جنگ بندی کی کوششوں پر بُری طرح سے اثرانداز ہوگی۔

روس یا شامی افواج کے فضائی حملے کے نتیجے میں زہران الوش کی ہلاکت واقع ہوئی، جو جیش الإسلام نامی اپوزیشن گروپ کے سربراہ تھے۔ یہ گروپ ایک سیاسی تصفیے کی حمایت اور داعش کے خلاف لڑ رہا تھا۔

ٹونر نے ایسی ہلاکتوں کو ’بے مقصد‘ قرار دیا۔