شام کے شہر حلب میں باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقے میں واقع ایک اسپتال پر جنگی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
شام میں تشدد کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی برطانوی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے مطابق 'القدس اسپتال' پر بمباری بدھ کی شب کی گئی۔
آبرویٹری کےمطابق اسپتال بین الاقوامی امدادی تنظیم 'ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز' (ایم ایس ایف) کے زیرِ انتظام تھا جس پر حملے میں وہاں تعینات کم از کم تین ڈاکٹر بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
'ایم ایس ایف' کے شامی مشن کے سربراہ مسکلدا زنکادا نے کہا ہے کہ القدس اسپتال حلب میں بچوں کے علاج معالجے اور نگہداشت کا سب سے بڑا مرکز تھا جو حملے کے نتیجے میں مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں باغیوں کے زیرِ قبضہ حلب کےعلاقے میں مصروفِ عمل بچوں کے واحد ڈاکٹر بھی شامل ہیں جب کہ حملے میں کم از کم تین بچوں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاع ہے۔
شامی فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت علاقے میں شامی فوج کا کوئی طیارہ موجود نہیں تھا۔ شامی فضائیہ نے بھی اسپتال پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔
روسی وزارتِ دفاع نے بھی اسپتال پر حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی طیاروں نے گزشتہ کئی روز سے حلب میں کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
حلب میں گزشتہ چھ روز سے شام کی سرکاری فوج اور اس کے اتحادیوں اور باغیوں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے جس کے باعث شام میں گزشتہ دو ماہ سے موثر جنگ بندی اور تنازع کے فریقین کے درمیان جنیوا میں ہونے والے امن مذاکرات کا مستقبل خطرے میں پڑگیا ہے۔
حلب شہر کے بعض علاقے باغیوں اور بعض صدر بشار الاسد کی حکومت کے قبضے میں ہیں اور دونوں ہی فریق گزشتہ کئی روز سے ایک دوسرے کے علاقوں کو فضائی حملوں اور بمباری کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
آبزرویٹری کے مطابق حالیہ لڑائی کے دوران حلب میں اب تک 200 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔بیشتر ہلاکتیں باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں ہوئی ہیں جس پر شامی فضائیہ اور اس کے اتحادیوں کے فضائی حملے جاری ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی ہیومن ٹاسک فورس کے سربراہ نے کہا ہے کہ حلب میں گزشتہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران صورتِ حال تیزی سے زبتر ہوئی جس کے باعث لاکھوں شامی باشندوں کو امداد کی فراہمی متاثر ہورہی ہے۔
عالمی امدادی ادارے ریڈ کراس کے حلب میں قائم دفتر کے سربراہ والٹر گروس نے کہا ہے کہ پورا شہر دھماکوں، شیلنگ اور جنگی جہازوں کی گھن گرج سے گونج رہا ہے اور شہر کا کوئی علاقہ ایسا نہیں بچا جس پر بم نہ گرا ہو۔