جنرل سلیم ادریس نے منگل کے روز ’الجزیرہ ٹیلی ویژن‘ کو بتایا کہ ’جنیوا ٹو مذاکرات‘ کو جاری رکھنے کے لیے حالات سازگار نہیں، اور ’فری سیریئن آرمی‘ جینوا کانفرنس یا اُس کے بعد لڑائی ختم کرنے کے حق میں نہیں ہے
واشنگٹن —
’فری سیریئن آرمی‘ کے ایک باغی کمانڈر کا کہنا ہے کہ اُن کا گروپ جنوری میں جنیوا میں ہونے والے امن اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا، اور یہ کہ کسی چیز کی پرواہ کیے بغیر، وہ صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کی لڑائی کو جاری رکھنے کے عزم پر قائم ہیں۔
جنرل سلیم ادریس نے منگل کے روز ’الجزیرہ ٹیلی ویژن‘ کو بتایا کہ ’جنیوا ٹو مذاکرات‘ کو جاری رکھنے کے لیے حالات سازگار نہیں، اور ’فری سیریئن آرمی‘ جینوا کانفرنس یا اُس کے بعد لڑائی ختم کرنے کے حق میں نہیں ہے۔
ملک بدر مخالفین کا ایک اہم گروپ، ’دی سیریئن نیشنل کولیشن‘ کا کہنا ہے کہ بات چیت میں شرکت کے بارے میں اُنھوں نے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا، جب کہ گروپ نے اس بات پر مزید زور دیا ہے کہ مسٹر اسد کو ملک کے سیاسی مستقبل کے بارے میں کوئی کردار ادا نہیں کرنا چاہیئے۔
اقوام متحدہ نے جنیوا کانفرنس کے لیے 22 جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے، جس کا ہدف دو سال سے زائد مدت سے جاری تنازعے کے خاتمے کے لیے ایک عبوری حکومت تشکیل دینا ہے، جس میں اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں۔
منگل کے روز ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر ایران کو دعوت دی گئی تو وہ ’جنیوا ٹو‘ اجلاس میں بغیر شرائط کے شرکت کرنے پر تیار ہے۔
جنرل سلیم ادریس نے منگل کے روز ’الجزیرہ ٹیلی ویژن‘ کو بتایا کہ ’جنیوا ٹو مذاکرات‘ کو جاری رکھنے کے لیے حالات سازگار نہیں، اور ’فری سیریئن آرمی‘ جینوا کانفرنس یا اُس کے بعد لڑائی ختم کرنے کے حق میں نہیں ہے۔
ملک بدر مخالفین کا ایک اہم گروپ، ’دی سیریئن نیشنل کولیشن‘ کا کہنا ہے کہ بات چیت میں شرکت کے بارے میں اُنھوں نے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا، جب کہ گروپ نے اس بات پر مزید زور دیا ہے کہ مسٹر اسد کو ملک کے سیاسی مستقبل کے بارے میں کوئی کردار ادا نہیں کرنا چاہیئے۔
اقوام متحدہ نے جنیوا کانفرنس کے لیے 22 جنوری کی تاریخ مقرر کی ہے، جس کا ہدف دو سال سے زائد مدت سے جاری تنازعے کے خاتمے کے لیے ایک عبوری حکومت تشکیل دینا ہے، جس میں اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں۔
منگل کے روز ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر ایران کو دعوت دی گئی تو وہ ’جنیوا ٹو‘ اجلاس میں بغیر شرائط کے شرکت کرنے پر تیار ہے۔