واشنگٹن —
اقوامِ متحدہ نے شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی کانفرنس 22 جنوری کو جنیوا میں بلانے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے پیر کو کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ شام کی حکومت اور حزبِ اختلاف ملک میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے اس "سنجیدہ کوشش" کا حصہ بنیں گے۔
اقوامِ متحدہ کے صدر دفتر سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق بان کی مون نے کہا ہے کہ اس موقع کو ضائع کرنے والوں کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔
کئی ماہ سے موخر ہونے والی اس کانفرنس کا مقصد شام میں جاری بحران کے فریقین کو بات چیت کے ذریعے اختلافات کا سیاسی حل نکالنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
شام میں ایک با اختیار عبوری حکومت کے قیام پر اتفاقِ رائے کا حصول بھی کانفرنس کے مقاصد میں شامل ہے جو کچھ مدت بعد ملک میں آزادانہ انتخابات کراکے منتخب نمائندوں کو اقتدار سونپ دے گی۔
مجوزہ کانفرنس کے کئی ماہ سے ملتوی ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ فریقین کے درمیان کانفرنس کے شرکا اور ان کے کردار اور اختیارات کے بارے میں سخت اختلافات موجود تھے۔
پیر کو اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں بھی اس کانفرنس کے متوقع شرکا سے متعلق کوئی تفصیل موجود نہیں۔
لیکن بیان میں بان کی مون نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ "تمام علاقائی اور بین الاقوامی شراکت دار کانفرنس میں شریک ہو کر بامقصد مذاکرات کے لیے اپنی حمایت کے اظہار کریں گے"۔
شام میں مارچ 2011ء سے جاری سیاسی بحران گزشتہ ڈھائی برسوں کے دوران میں مکمل خانہ جنگی کی صورت اختیار کرگیا ہے جس میں اب تک ایک لاکھ 20 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے پیر کو کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ شام کی حکومت اور حزبِ اختلاف ملک میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے اس "سنجیدہ کوشش" کا حصہ بنیں گے۔
اقوامِ متحدہ کے صدر دفتر سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق بان کی مون نے کہا ہے کہ اس موقع کو ضائع کرنے والوں کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔
کئی ماہ سے موخر ہونے والی اس کانفرنس کا مقصد شام میں جاری بحران کے فریقین کو بات چیت کے ذریعے اختلافات کا سیاسی حل نکالنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
شام میں ایک با اختیار عبوری حکومت کے قیام پر اتفاقِ رائے کا حصول بھی کانفرنس کے مقاصد میں شامل ہے جو کچھ مدت بعد ملک میں آزادانہ انتخابات کراکے منتخب نمائندوں کو اقتدار سونپ دے گی۔
مجوزہ کانفرنس کے کئی ماہ سے ملتوی ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ فریقین کے درمیان کانفرنس کے شرکا اور ان کے کردار اور اختیارات کے بارے میں سخت اختلافات موجود تھے۔
پیر کو اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں بھی اس کانفرنس کے متوقع شرکا سے متعلق کوئی تفصیل موجود نہیں۔
لیکن بیان میں بان کی مون نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ "تمام علاقائی اور بین الاقوامی شراکت دار کانفرنس میں شریک ہو کر بامقصد مذاکرات کے لیے اپنی حمایت کے اظہار کریں گے"۔
شام میں مارچ 2011ء سے جاری سیاسی بحران گزشتہ ڈھائی برسوں کے دوران میں مکمل خانہ جنگی کی صورت اختیار کرگیا ہے جس میں اب تک ایک لاکھ 20 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔