باغی گروپ ہیئت تحریر الشام کے محمد بشیر شام کے عبوری وزیراعظم مقرر

شام کے باغی گروپ ہیئت تحریر الشام کے محمد بشیر 28 نومبر 2024 کو ادلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران، فوٹو اے ایف پی

  • اسد کا تختہ الٹنے والے شامی باغیوں نےکم مارچ تک ملک چلانے کے لیے محمد البشیر کو عبوری سربراہ حکومت مقرر کر دیا ہے۔
  • وہ شام کے بیشتر علاقوں میں بہت کم معروف ہیں اور پہلے باغیوں کے زیر کنٹرول شمال مغرب کے ایک چھوٹے سے علاقے میں انتظامیہ چلاتے تھے۔
  • شام کے دارالحکومت میں سڑکوں پر مسلح افراد کی تعداد میں نمایاں کمی کے ساتھ معمولات زندگی کی بحالی کا کچھ احساس موجود تھا۔

شام کے باغیوں نے، جنہوں نے منگل کے روز طویل عرصے سے مضبوط حکمران بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا تھا، یکم مارچ تک ملک چلانے کے لیے ایک عبوری سربراہ حکومت مقرر کر دیا ہے۔

دمشق میں باغی رہنماؤں اور اسد کی حکومت کے معزول عہدیداروں کی کابینہ کے اجلاس کے بعد، محمد البشیر نے، جنہیں شام کے بیشتر علاقوں میں بہت کم جانا جاتا ہے اور جو پہلے باغیوں کے زیر کنٹرول شمال مغرب کے ایک چھوٹے سے علاقے میں انتظامیہ چلاتے تھے، کہا ہے کہ انہیں عبوری حکومت کی قیادت کے لیے چنا گیا ہے۔

بشیر نے کہا، "یہ اجلاس حکومت کی نگہبانی کے لیے فائلوں اور اداروں کی منتقلی کے سلسلے میں تھا۔"

وہ دو جھنڈوں کے سامنے کھڑے ہوئےتھے۔ پوری خانہ جنگی کے دوران اسد کے مخالفین کی طرف سے لہرایا جانے والا سبز، سیاہ اور سفید جھنڈا، اور شام میں روایتی طور پر سنی اسلام پسند جنگجووں کی جانب سے لہرایا جانے والا سیاہ تحریر میں اسلامی حلف پر مبنی ایک سفید پرچم۔

شام کے باغی گروپ ہیئت تحریر الشام کے سر براہ محمد بشیر 28 نومبر 2024 کو ادلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران

شام کے دارالحکومت میں سڑکوں پر مسلح افراد کی تعداد میں نمایاں کمی کے ساتھ معمولات زندگی کی بحالی کا کچھ احساس موجود تھا۔ باغیوں کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ کمانڈروں نے جنگجوؤں کو شہروں سے پیچھے ہٹنے اور ان کی بجائے مرکزی باغی گروپ ہیئت تحریر الشام سے وابستہ پولیس اور داخلی سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی کا حکم دیا تھا۔

اتوار کو اسد کی معزولی اور روس میں سیاسی پناہ کے لیے ان کی پرواز کے بعد پہلی بار بینک اور دکانیں دوبارہ کھل گئیں۔ سڑکوں پر ٹریفک بحال ہو گئی، تعمیراتی کارکن دمشق شہر کے مرکز میں ایک چوراہے کو ٹھیک کر رہے تھے اور سڑکوں کی صفائی کرنے والوں نے سڑکوں کو صاف کیا۔

تاہم مشرق وسطیٰ کے تنازع کے آثار باقی تھے۔ اسرائیل نے شامی فوج کے اڈوں پر فضائی حملے شروع کیے، جن کی فورسز دو ہفتے کے عرصے میں اسد کو ہٹانے والے باغیوں کی پیش قدمی کے بعد منتشر ہو گئی تھیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

شام میں آنے والی تبدیلی کے بعد اسرائیل کی حکمتِ عملی کیا ہے؟

اسرائیل نے سرحد پار شام کے اندر ایک غیر فوجی علاقے میں فوج بھیجی، اور کہا کہ اس کے فضائی حملوں کا مقصد ہتھیاروں کو دشمن کے ہاتھوں میں جانے سے بچانا ہے۔ اس نے ان خبروں کی تردید کی کہ اس کی فورسز بفر زون سے آگے دمشق کے جنوب مغرب میں دیہی علاقوں میں پیش قدمی کر چکی ہیں۔