افغانستان میں طالبان کے مختلف حملوں میں 21 فوجیوں سمیت 22 سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
حکام کے مطابق حملے دو مختلف صوبوں – فرح اور زابل - میں ہفتے کی شب کیے گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک ضلعے کی پولیس کے سربراہ بھی شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق طالبان جنگجووں نے صوبہ فرح کے ضلعے پوشتِ رد میں ہفتے کی شب فوج کی دو چوکیوں کو نشانہ بنایا جس میں 21 اہلکار ہلاک ہوئے۔
فرح کی صوبائی کونسل کے رکن گل احمد فقیری نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ حملہ آور جنگجو چوکیوں پر موجود اسلحہ اور 11 فوجی اہلکاروں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔
دریں اثنا صوبہ زابل کے ضلع میزان میں پولیس کے سربراہ ہفتے کی رات طالبان جنگجووں کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارے گئے۔
زابل کے گورنر رحمت اللہ یرمل نے ضلعی پولیس کے سربراہ کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں میں پولیس افسر کے علاوہ 25 فوجی اہلکار مارے گئے۔
طالبان نے یہ حملے ایسے وقت کیے ہیں جب افغانستان میں 20 اکتوبر کو ہونے والی پارلیمانی انتخابات میں صرف ایک ہفتہ رہ گیا ہے۔
طالبان قیادت نے گزشتہ ہفتے افغان عوام سے کہا تھا کہ وہ ان انتخابات کا بائیکاٹ کریں جنہیں طالبان کے بقول امریکہ افغانستان میں اپنی موجودگی کا جواز حاصل کرنے کے لیے منعقد کرا رہا ہے۔
طالبان قیادت نے اپنے بیان میں انتخابی عمل پر حملوں کی دھمکی بھی دی تھی اور جنگجووں کو حکم دیا تھا کہ وہ انتخابی عمل اور اسے سیکورٹی فراہم کرنے والے افراد کو نشانہ بنائیں۔
ہفتے کی شام ہی شمالی مشرقی صوبے تخار میں ایک خاتون امیدوار کی انتخابی ریلی کے دوران بم دھماکے سے 13 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
انتخابی عمل سے متعلق سرگرمیوں پر رواں ماہ ہونے والا یہ تیسرا حملہ تھا جس کے بعد انتخابات کی سیکورٹی کے بارے میں تحفظات اور خدشات مزید شدت اختیار کر گئے ہیں۔