طالبان کے وزیر دفاع ملا یعقوب مجاہد نے پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے خلاف امریکہ کی ڈرون کارروائیوں کے لیے اسلام آباد فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہ دے۔
طالبان کے وزیرِ دفاع ملا یعقوب مجاہد نے اتوار کو کابل میں طالبان حکومت کے احتساب پروگرام میں صحافیوں سے گفتگو کی۔
ملا یعقوب مجاہد کا یہ الزام کابل میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو امریکہ کے ڈرون حملے میں نشانہ بنانے کے لگ بھگ ایک ماہ کے بعد سامنے آئے ہیں۔ امریکہ نے القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو 31 جولائی کو افغانستان کے دارالحکومت میں ان کے ٹھکانے پر ڈرون طیارے سے میزائل فائر کرکے ہلاک کیا تھا۔
ملا یعقوب مجاہد نے کابل میں نیوز کانفرنس میں کہا کہ امریکہ کے ڈرون طیارے افغانستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کی فضائی حدود پر پروازیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے واشنگٹن اور اسلام آباد دونوں پر زور دیا کہ وہ ان خلاف ورزیوں کو روکیں۔
طالبان کے وزیرِ دفاع نے تسلیم کیا کہ طالبان افغانستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کی درست طریقے سے نشاندہی نہیں کر سکے ہیں کیوں کہ امریکہ کی فوج نے افغانستان سے انخلا کے وقت ریڈار سسٹم کو مکمل طور پر تباہ کر دیا تھا۔
SEE ALSO: افغانستان پر کنٹرول کا ایک برس: 'طالبان نے ایسا کچھ نہیں کیا جس کی پاکستان کو اُمید تھی'جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی حکومت کو معلوم ہے کہ کون سا پڑوسی ملک امریکہ کے ڈرون آپریشنز کی سہولت فراہم کر رہا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق ڈرون پاکستان کے راستے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے اسلام آباد پر الزام عائد کیا کہ امریکہ کے ڈرون طیارے پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’وہ ہمارے خلاف اپنی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت دینا بند کرے۔‘‘
اسلام آباد میں حکام نے طالبان کے الزامات پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ پاکستانی حکام اس سے قبل ایسی میڈیا رپورٹس کی تردید کر چکے ہیں کہ ان کے ملک نے امریکہ کے حملے میں کردار ادا کیا تھا۔
یہ اندیشہ موجود ہے کہ طالبان کے وزیرِ دفاع ملا یعقوب مجاہد کے الزامات سے اسلام آباد اور کابل میں کشیدگی پیدا ہو۔ افغانستان میں اگست 2021 سے برسر ِ اقتدار طالبان پاکستان کی حکومت اور تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان بات چیت میں ثالثی کر رہے ہیں۔ پاکستان کا الزام ہے کہ ٹی ٹی پی کے رہنما اور جنگجوؤں نے افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
طالبان متعدد بار یہ اعلان کرچکے ہیں کہ وہ کسی کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال ہونے نہیں دیں گے۔ جولائی میں القاعدہ رہنما کی کابل میں ہلاکت کے بعد عالمی سطح پر طالبان پر اپنے دیگر وعدوں کی طرح اس وعدے کی خلاف ورزی کا بھی الزام عائد کیا گیا تھا۔طالبان نے حملے کے بعد جاری اعلامیے میں کہا تھا کہ وہ کابل میں ایم الظواہری کی موجودگی سے لاعلم تھے۔
طالبان نے اس حملے کی مذمت کی تھی اور اس ڈرون حملےکو امریکہ کی افغانستان سے انخلا کے معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا تھا جب کہ امریکہ نے ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی کو معاہدے کی خلاف ورزی کہا تھا۔
نیوز کانفرنس میں طالبان کے وزیرِ دفاع ملا یعقوب مجاہد نے ایک بار پھر پڑوسی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کے ہیلی کاپٹر اور طیارے واپس کر دیں جو گزشتہ سال اگست میں ملک سے اڑ گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے دباؤ کی وجہ سے ازبکستان افغانستان کے ہیلی کاپٹر اور طیارے واپس نہیں کر رہا۔ان کے مطابق طالبان نے اس معاملے پر امریکی حکام سے بھی بات کی ہے۔
SEE ALSO: الظواہری کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت، کیا پاکستان کو اس کارروائی کا علم تھا؟طالبان کے وزیرِ دفاع کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کی فوج ایک لاکھ 50 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ فوج کے حوالے سے انہوں نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں 60 سے زائد تباہ شدہ ہیلی کاپٹروں کی مرمت کر کے دوبارہ قابلِ استعمال بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان سیلاب سے متاثر ہے۔ اس حوالے سے ملا یعقوب مجاہد نے کہا کہ وزارتِ دفاع نے اب تک 266 امدادی پروازیں کی ہیں اور سیلاب میں پھنسے تین ہزار سے زائد افراد کو محفوط مقامات پر منتقل کیا ہے۔
ملا یعقوب مجاہد کے ہمراہ طالبان کے آرمی چیف قاری فصیح الدین فطرت بھی موجود تھے۔ انہوں نے بھی پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرحدی علاقوں کو غیر مستحکم کرنے والے تخریبی عناصر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
قاری فصیح الدین کا مزید کہنا تھا کہ پنجشیر میں حالات قابو میں ہیں اور اب پورا افغانستان طالبان کے کنٹرول میں ہے۔