افغانستان میں مون سون بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے اب تک 192 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ہزاروں کی تعداد میں مویشی بھی سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق افغانستان میں بر سرِ اقتدار طالبان نے صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری سے امداد کی اپیل کی ہے۔
رپورٹس کے مطابق سیلاب سے 17 لاکھ کے قریب پھلوں کے درخت بھی متاثر ہوئے ہیں، جس کے بعد ان خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے کہ موسم سرما کے دوران متاثرہ خاندان اپنا گزر بسر کیسے کریں گے جو کہ ایک ایسے ملک کے شہری ہیں جہاں پہلے ہی عوام کو معاشی مسائل کا سامنا ہے۔
افغانستان کی وزارت برائے ہنگامی حالات کے نائب ڈائریکٹر شرف الدین مسلم کا صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں، بین الاقوامی برادری اور دیگر متعلقہ تنظیموں سے امداد کی اپیل کی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے 10 لاکھ سے زائد خاندانوں کو امداد کی ضرورت ہے۔
حکام کے مطابق رواں سال اب تک سیلاب سے 521 افراد ہلاک اور 726 افراد سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
شرف الدین مسلم کا صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہنا تھا کہ ان سیلابوں سے 20 ہزار سے زائد گھر متاثر ہوئے ہیں۔
کمیشن کے حکام نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ان خاندانوں کی امداد کریں جو ان سیلابوں سے متاثر ہوئے ہیں۔
افغانستان کے قائم مقام وزیر برائے توانائی اور پانی مولوی عبدالطیف منصور کا کہنا ہے کہ پورے ملک میں سیلاب سے پانی کے 750 ذخائر، 329 چھوٹے ڈیمز اور 441 بڑے پانی کے چینلز کو نقصان پہنچا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت پانچ لاکھ 99 ہزار 924 ایکڑ زمین سیلابی پانی سے متاثر ہے جو کاشت کاری کے لیے ناقابلِ استعمال ہو چکی ہے۔
وزیر برائے زراعت، آب پاشی اور مویشی مولوی عطااللہ عمری کا کہنا ہے کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے 27 ہزار افغان متاثرین کی امداد کی ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کاسوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہنا تھا کہ اس نے افغانستان کے 12 صوبوں میں رواں ماہ ضرورت مند افراد کی مدد کی ہے۔