موت کے 9 سال بعد ملا عمر کی قبر کا انکشاف

چھ نومبر 2022 کو طالبان حکومت کی طرف سے جاری کی گئی تصویر میں طالبان کے اراکین کو صوبہ زابل کے ضلع سوری میں عمرزو میں افغان طالبان کے رہنما ملا عمر کی قبر کے پاس کھڑے دکھایا گیا ہے۔ (تصویر از طالبان حکومت/اے ایف پی)

طالبان تحریک کے بانی ملا عمر کی موت اور تدفین کو برسوں خفیہ رکھنے کے بعد طالبان حکام نے ان کی آخری آرام گاہ کا انکشاف کر دیا ہے۔

افغان گروپ کے بانی کی صحت اور ان کے ٹھکانے کے بارے میں سن 2001میں افغانستان پر امریکی قیادت میں حملے کے بعد کئی افواہیں گردش کرتی رہی تھیں۔ لیکن طالبان نے اپریل 2015 میں اعتراف کیا تھا کہ ان کی موت دو سال قبل ہوئی تھی۔

اتوار کو طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خبر رساں ادارے ایجنسی 'فرانس پریس' کو بتایا کہ تحریک کے سینئر رہنماؤں نے صوبہ زابل کے ضلع سوری میں عمرزو کے مقام کے قریب طالبان کے بانی کی قبر پر ایک تقریب میں شرکت کی۔

انہوں نے بتایا کہ "بہت سے دشمن آس پاس تھے اور ملک پر قبضہ کر لیا گیا تھا اس لیے ملا عمرکے مقبرے کو نقصان سے بچانےکی خاطر اسے خفیہ رکھا گیا تھا۔"

ذبیح اللہ مجاہد کے کے بقول "صرف ملا عمر کے قریبی خاندان کے افراد ہی اس جگہ سے واقف تھے۔"

افغان طالبان گزشتہ سال اگست میں اس وقت اقتدار میں واپس آئے تھے جب انہوں نے 20 سالہ جنگ کے بعد امریکہ سے ایک معاہدہ کیا تھا اور پھر اگست 2021 میں ملک کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔

SEE ALSO: ’ملا عمر کبھی افغانستان چھوڑ کر نہیں گئے‘؛ نویں برسی پر کابل میں طالبان کی خصوصی تقریب

طالبان حکام کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ طالبان رہنما سفید اینٹوں کے ایک سادہ مقبرے کے ارد گرد جمع ہیں جو بجری سے ڈھکا ہوا ہے اور مقبرے کے ارد گرد ایک سبز دھات کا پنجرہ ہے۔

طالبان ترجمان نے کہا کہ اب فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ لوگوں کے لیے قبر کی زیارت کرنے میں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔

ملا عمر کا انتقال تقریباً 55 سال کی عمر میں ہوا تھا۔ انہوں نے سن 1993 میں طالبان کی افغانستان میں سوویت یونین کے ایک دہائی طویل قبضے کے بعد جاری رہنے والی تباہ کن خانہ جنگی کے دوران تحریک کی بنیاد رکھی تھی۔

ملا عمر کی قیادت میں طالبان نے اپنی طرز کی انتہائی سخت اسلامی حکمرانی متعارف کی۔ خواتین کی عوامی زندگی میں شمولیت روک دی گئی، پھانسی دینے اور کوڑے مارنے سمیت سخت عوامی سزائیں متعارف کروائی گئیں۔

ملا عمر کی قبر پر ہونے والی تقریب صوبائی طالبان حکام کی اس تردید کے ایک روز بعد ہوئی کہ، افغانستان کےشمال میں واقع پنجشیر وادی میں مزاحمتی ہیرو احمد شاہ مسعود کے مقبرے کی توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔

SEE ALSO: طالبان کا تنظیمی ڈھانچہ: کون سے رہنما اہم، قیادت کس کے ہاتھوں میں ہے؟


طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اگر یہ اطلاعات سچ ہوئیں تو اس واقع میں ملوث افراد کو سزا دی جائے گی۔

احمد شاہ مسعود کی ملک میں ایک ملی جلی مقبولیت ہے۔ ایک طرف تو سوویت قبضے کے خلاف مزاحمت کی قیادت کرنے پر عام افغان ان کی تعریف کرتے ہیں لیکن طالبان ان سے نفرت کرتے ہیں۔

احمد شاہ مسعود کا مقبرہ وادیٔ پنجشیر میں موجود ہےاور طالبان جنگجو گزشتہ سال اگست سے اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔

'اے ایف پی' کے مطابق مقامی باشندوں نے بتایا کہ جنگجوؤں کے ایک نئے آنے والے دستے نے مقبرے کے پتھر کو توڑ دیا ، اس کی بے حرمتی کی جب کہ قبر کی ایک ویڈیو مقامی میڈیا نے نشر کی جو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گردش کر رہی ہے تاہم اس ویڈیو کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لیا گیا ہے۔