پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اعظم خان سواتی کی جانب سے انتہائی ذاتی ویڈیو عدالت کے لاجز میں بنائے جانے کے الزام کی سپریم کورٹ کے بعد بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی سے بھی تردید آ گئی ہے۔
اعظم خان سواتی نے ہفتے کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی اہلیہ کو ایک نامعلوم نمبر سے ذاتی ویڈیو بھیجی گئی جو کہ ان کے بقول اس وقت بنائی گئی تھی جب وہ رواں سال اگست میں کوئٹہ میں سپریم کورٹ کے جوڈیشل لاجز میں مقیم تھے۔
تاہم سپریم کورٹ نے سینیٹر اعظم سواتی کے الزام کے جواب میں اتوار کو جاری بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ ججز ریسٹ ہاؤس میں صرف کسی جج کو قیام کرنے کی اجازت ہے اور ریسٹ ہاؤس کے انتظامی امور رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس ہیں۔
سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ اعظم سواتی نے سپریم کورٹ کے ججز ریسٹ ہاؤس کوئٹہ میں قیام نہیں کیا تھا۔
بیان میں اعظم سواتی کے قیام سے متعلق مزید کہا گیا کہ بلوچستان اسپیشل برانچ کے مطابق وہ کوئٹہ کے دورے کے دوران بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی میں رہے جو کہ سپریم کورٹ کے زیرِ انتظام نہیں ہے۔
تاہم سپریم کورٹ کے جاری کردہ بیان کے بعد بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی کی طرف سے بھی تردید کا بیان جاری کیا گیا۔
بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی کے بیان میں کہا گیا کہ اکیڈمی کے پاس نہ تو رہائش کی سہولت موجود ہے اور نہ ہی کوئی ریسٹ ہاؤس ہے۔
بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی کے اتوار کو جاری کردہ بیان میں مزید کہنا تھا کہ یہ واضح کیا جاتا ہے کہ ستمبر 2019 سے بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی کوئٹہ کی ایک پرانی عمارت میں تدریسی مقاصد کے لیے کام کر رہی ہے اور اس میں رہائش کی سہولت یا ریسٹ ہاؤس موجود نہیں ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ستمبر 2019 سے پہلے بھی بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی کرائے پر حاصل کردہ بلوچستان یونیورسٹی لا کالج کھوجک روڈ کے دو کمروں اور ایک چھوٹے ہال میں تدریسی عمل کا کام کر رہی تھی، جس میں اس وقت بھی رہائش کی سہولت اور ریسٹ ہاؤس موجود نہیں تھا۔
یہ بھی واضح کیا گیا کہ بلوچستان اسپیشل برانچ کی بلوچستان جوڈیشل اکیڈمی سے متعلق رپورٹ غلط اور بے بنیاد ہے۔
سینیٹر اعظم سواتی نے ہفتے کو ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ ان کی اہلیہ کو ایک نامعلوم نمبر سے ذاتی ویڈیو بھیجی گئی اور یہ ویڈیو اس وقت بنائی گئی تھی جب وہ رواں برس اگست میں سپریم کورٹ لاجز کوئٹہ میں مقیم تھے۔
اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے یہ ویڈیو بنائی، انہوں نے میاں بیوی کی ذاتی زندگی میں مداخلت کی اور یہ سب سپریم کورٹ کے جوڈیشل لاجز کوئٹہ میں ہوا۔
دوسری طرف پاکستان کے ایوانِ بالا (سینیٹ) کے چیئرمین صادق سنجرانی نے سینیٹر اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو لیک معاملے کی تحقیقات کے لیے 14 رکنی اسپیشل کمیٹی قائم کی ہے۔
سینیٹ کے اتوار کو جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ،محسن عزیز، یوسف رضا گیلانی،عبد الغفور حیدری، انوارالحق کاکڑ، فیصل سبزواری،طاہر بزنجو، شفیق ترین اور سینیٹر مشتاق احمد خان اسپیشل کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔