افغانستان کی طالبان حکومت نے چترال میں پاکستانی فوج پر تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حملے میں افغان سرزمین کے استعمال کی تردید کی ہے۔
جمعے کو طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بی بی سی پشتو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان کے اس دعوے کو مسترد کیا کہ ٹی ٹی پی نے چترال میں سرحدی علاقے پر حملے میں افغان سرزمین استعمال کی۔
پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ چھ ستمبر کو ضلع چترال میں پاک افغان کے قریب کیلاش کے علاقے میں فوجی چوکیوں پر دہشت گردوں کے ایک بڑے گروپ نے جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا۔
پاکستان فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق افغانستان کے نورستان اور کنڑ صوبے کے علاقوں میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو پہلے ہی نوٹ کرلیا گیا تھا اور اس بارے میں عبوری افغان حکومت کو آگاہ کر دیا گیا تھا۔
فوج نے اس حملے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 12 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ تھا جب کہ چار اہل کاروں کے مارے جانے کی تصدیق بھی کی تھی۔ کالعدم ٹی ٹی پی نے چترال میں فوجی چوکیوں پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ان چوکیوں کو قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا تھا۔
SEE ALSO: ٹی ٹی پی نے چترال کو کیوں ٹارگٹ کیا؟آئی ایس پی آر نے اس حملے پر کہا تھا کہ توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے دہشت گردوں کو افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کرنے دے گی۔
پاکستان کے اس بیان پر ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وہ کسی کو بھی اپنے ہمسایہ اور دیگر ملکوں کے خلاف افغان سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد کے بقول ہمسایہ ممالک کو اپنے ملک میں عدم تحفظ کے تناظر میں اپنے مسائل کو حل کرنا چاہیے اور افغانستان پر ملبہ نہیں ڈالنا چاہیے۔
خیال رہے کہ پاکستان کی جانب سے بارہا یہ کہا جاتا رہا ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال ہو رہی ہے جب کہ طالبان حکومت اس دعوے کی تردید کرتی آئی ہے۔
SEE ALSO: ’دہشت گردی میں اضافے کی وجہ امریکہ کا افغانستان سے ہنگامی انخلا ہے‘حال ہی میں پاکستان کے نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا تھا کہ عسکریت پسند گروہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پر متواتر اور زیادہ خطرناک حملے اس لیے کر رہے ہیں کیوں کہ وہ افغانستان میں امریکہ کی فوج کے چھوڑے ہوئے اسلحے اور سازوسامان کو استعمال کر رہے ہیں۔
اس بیان کے بعد امریکہ کی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ افغانستان سے انخلا کے وقت امریکہ نے وہاں کوئی فوجی سازوسامان نہیں چھوڑا تھا۔
جان کربی سے ایک پریس بریفنگ کے دوران جب سوال کیا گیا کہ افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ دہشت گردوں کے ہاتھ لگ گیا ہے؟ تو اس پر ترجمان نے کہا کہ جس جنگی سازوسامان کی آپ بات کر رہے ہیں وہ بہت پہلے افغان ڈیفنس فورسز کے حوالے کیا گیا تھا تاکہ انہیں اس قابل بنایا جائے کہ وہ اپنے ملک کی سیکیورٹی کی ذمہ داری خود اٹھائیں۔