افغان طالبان کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ان کی تحریک کا حصہ نہیں ہے، تاہم وہ ان پر زور دیتے ہیں کہ وہ حکومتِ پاکستان کے ساتھ امن قائم کرنے پر توجہ دیں۔
افغان طالبان کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعے کو 'عرب نیوز' سے گفتگو میں ٹی ٹی پی پاکستان کے سربراہ مفتی نور ولی محسود کے دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی تنظیم کے طور پر اسلامی امارات افغانستان کا حصہ نہیں ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے اسلامی ممالک کی تنظیم 'او آئی سی' سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں ہونے والے اجلاس میں افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرے۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر دستیاب ایک ویڈیو میں ٹی ٹی پی کے چیف نور ولی محسود نے دعوی کیا تھا کہ ان کی تنظیم، اسلامی امارات افغانستان میں بر سرِ اقتدار طالبان کی شاخ ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے ٹی ٹی پی کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ملک میں امن اور استحکام پر توجہ دیں اور یہ بہت اہم ہے تاکہ وہ دشمنوں کو خطے اور پاکستان میں مداخلت کرنے سے روک سکیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ خطے اور پاکستان کی بہتری کے لیے ٹی ٹی پی کے مطالبات پر غور کریں۔
پاکستانی حکومت کا رواں برس نومبر میں کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ ایک ماہ کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ ہو چکا ہے۔ جس میں فریقین کی رضا مندی سے توسیع ہو سکتی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
تاہم ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی کا جمعرات کو معاہدے میں توسیع کے امکانات کو رد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت نے معاہدے کے نکات کی خلاف ورزی کی ہے اور سیکیورٹی فورسز افغان سرحد پر واقع صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقوں میں ان کے ٹھکانوں پر حملے کر رہی ہے۔
علاوہ ازیں افغانستان میں طالبان حکومت کے قائم مقام وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے پچھلے ماہ تسلیم کیا تھا کہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور پاکستانی حکومت کے درمیان مذاکرات میں مدد کر رہے ہیں۔
البتہ انٹرویو کے دوران ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی پاکستان کا داخلی معاملہ ہے۔
طالبان کے چیف ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی امارات افغانستان کا ماننا ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے اور وہ پاکستان کے داخلی معاملات میں بھی دخل اندازی نہیں کریں گے۔
طالبان کا او آئی سی سے ان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا مطالبہ
طالبان کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اسلامی ممالک کی تنظیم ‘او آئی سی’ سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں ہونے والے اجلاس میں افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کریں۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ وہ او آئی سی کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں اور وہ پاکستان میں شیڈول اجلاس کے شرکا سے اپیل کریں گے کہ اُن کی حکومت کو تسلیم کر لیا جائے۔
خیال رہے کہ پاکستان کے وزارت خارجہ نے رواں ہفتے کے آغاز میں اعلان کیا تھا کہ وہ 19 دسمبر کو او آئی سی کی کونسل آف وزرائے خارجہ کے خصوصی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے تاکہ بین الاقوامی برادری کی افغانستان میں بڑھتے انسانی بحران پر توجہ دلائی جا سکے۔
اس اجلاس میں یورپی یونین، امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس اور چین سے مندوبین کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اگست میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد تاحال کسی بھی ملک نے اُن کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔ البتہ روس، چین، پاکستان سمیت بعض ممالک نے ملک میں سفارتی سرگرمیاں بحال رکھی ہیں۔
پاکستان کا یہ اصرار رہا ہے کہ طالبان حکومت کو تنہا چھوڑنے کے نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ لہذٰا طالبان کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا جانا چاہیے۔