محسود کی ہلاکت کا بدلہ لیں گے، پاکستانی طالبان کی دھمکی

فائل

ایک طالبان کمانڈر نے پاکستانی حکومت کو "امریکہ کا غلام" قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کے جنگجو حکومتی اہلکاروں کو نشانہ بنائیں گے۔
پاکستانی طالبان نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے امیر حکیم اللہ محسود کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کا بدلہ پاکستان کی حکومت سے لیں گے۔

'تحریکِ طالبان پاکستان' کے ایک اہم کمانڈر کے مطابق طالبان سکیورٹی فورسز، سرکاری تنصیبات، سیاسی رہنماؤں اور پولیس پر حملے کریں گے اور ملک کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب ان حملوں کا خاص نشانہ ہوگا۔

'ٹی ٹی پی' کی جانب سے حملوں کی یہ دھمکی تنظیم کے نئے سربراہ ملا فضل اللہ کے تقرر کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے جس نے گزشتہ ہفتے ڈرون حملے میں مارے جانے والے حکیم اللہ محسود کی جگہ پاکستانی طالبان کی قیادت سنبھالی ہے۔

سخت گیر نظریات کے حامل سمجھے جانے والے فضل اللہ کے تقرر کے بعد طالبان کے ایک ترجمان نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ اب ان کی تنظیم حکومت کے ساتھ مذاکرات بھی نہیں کرے گی۔

طالبان ترجمان نے کہا تھا کہ ملا فضل اللہ نے فوری طور پر 'تحریکِ طالبان پاکستان' کے قائد کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں اور وہ جلد حکیم اللہ محسود کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے طالبان کی جانب سے کاروائیاں کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

جمعے کو طالبان کی 17-رکنی شوریٰ کے سربراہ عصمت اللہ شاہین نے پاکستانی حکومت کو "امریکہ کا غلام" قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کے جنگجو حکومتی اہلکاروں کو نشانہ بنائیں گے۔

نامعلوم مقام سے برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے طالبان کمانڈر نے کہا کہ طالبان کے حملوں کا مرکزی ہدف صوبہ پنجاب میں فوجی اور سرکاری تنصیبات ہوں گی۔

خیال رہے کہ پنجاب گزشتہ چند مہینوں کے دوران طالبان کے کسی بڑے حملے سے محفوظ رہا ہے اور طالبان کی زیادہ تر کاروائیاں افغانستان سے منسلک شمالی مغربی صوبے خیبر پختونخوا تک محدود رہی ہیں۔

'رائٹرز' کے مطابق عصمت اللہ شاہین کا کہنا تھا کہ طالبان نے حملوں کا منصوبہ تیار کرلیا ہے لیکن، ان کے بقول، وہ یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ان حملوں میں عام شہریوں، بازاروں اور عوامی مقامات کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔

طالبان کمانڈر نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کو امریکی ڈرون حملوں کے متعلق مکمل معلومات ہیں اور ان کے بقول، پاکستان امریکہ کا غلام اور اس کی کالونی بنا ہوا ہے۔

پاکستانی حکومت امریکی ڈرون حملوں کو اپنی خود مختاری کی خلاف ورزی قراردیتی ہے اور اس پر امریکہ سے رسمی احتجاج کرتی آئی ہے۔ لیکن ماضی میں بعض ایسی رپورٹیں بھی سامنے آئی ہیں جن کے مطابق ان حملوں کو پاکستان کی خفیہ حمایت حاصل ہے۔

پاکستانی حکومت نے گزشتہ جمعے کو شمالی وزیرستان میں ہونے والے ڈرون حملے کو طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے امریکہ کی سخت مذمت کی تھی۔

حکومت نے امریکی ڈرون حملے میں حکیم اللہ کی ہلاکت پر سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان رہنما کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب طالبان اور حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل کا آغاز ہونے والا تھا۔