افغانستان سے ملحقہ خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں جمعرات کو ایک فوجی قافلے پر عسکریت پسندوں کے حملے میں ایک افسر سمیت تین اہل کار ہلاک ہوئے، جس کی ذمہ داری کالعدم تنظیم نے قبول کر لی ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنوبی وزیرِستان کی تحصیل شکتوئی کے علاقے اناخیل سترراغزی میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے دیسی ساختہ ریمورٹ کنٹرول بم سے فوجی قافلے پر حملہ کیا۔
آئی ایس پی آر نے حملے میں چار اہل کاروں کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی ہے۔
مقامی انتظامی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد علاقے میں سیکیورٹی سخت کرتے ہوئے سرچ آپریشن کیا گیا۔
دوسری جانب کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں سیکیورٹی فورسز پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کیا ہے۔
حملے میں مارے جانے والے لیفٹیننٹ کرنل ناصر کا تعلق پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے مظفر آباد سے بتایا جاتا ہے۔
گزشتہ کئی ہفتوں سے جنوبی اور ملحقہ شمالی وزیرستان میں تشدد اور دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
SEE ALSO: مختلف دھڑوں کا انضمام، کیا تحریک طالبان پاکستان دوبارہ مضبوط ہو رہی ہے؟جنوبی وزیرستان کے وانا سے تعلق رکھنے والے صحافی دلاور وزیر کا کہنا ہے کہ پرتشدد واقعات میں اضافہ مبینہ طالبان عسکریت پسندوں کی واپسی کے باعث ہوا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ جن علاقوں سے 2009 میں لوگوں نے نقل مکانی کی تھی، وہاں ان کی دوبارہ واپسی نہیں ہوئی، اس لیے ان علاقوں میں اب عسکریت پسند اپنے ٹھکانے قائم کر رہے ہیں۔
پشاور یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات عامہ کے شعبے کے سابق سربراہ اور تجزیہ کار ڈاکٹر حسین شہید سہروردی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے بین الافغان مذاکرات شروع ہونے جا رہے ہیں۔ تاہم پاکستان اور افغانستان میں موجود بعض عناصر جنگ، تشدد اور دہشت گردی کا خاتمہ نہیں چاہتے۔
اُن کے بقول قیام امن کے مخالف عناصر ہی دہشت گردی اور تشدد کے واقعات میں ملوث ہیں۔
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے ضلع خیبر سے رکنِ قومی اسمبلی اقبال آفریدی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر میں سیکیورٹی فورسز اور دیگر سرکاری اداروں کے افسران اور اہل کاروں سمیت حکومتی ارکان کو بھی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
دہشت گردی اور تشدد کے خاتمے کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم کہہ چکے ہیں کہ عوام کی جان و مال کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔ اس سلسلے میں وزارتِ داخلہ کو بھی ہدایات دی گئی ہیں۔
جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کے حملے میں ہلاک ہونے والے افسر سمیت تینوں اہل کاروں کی تجہیز و تدفین اپنے اپنے آبائی علاقوں میں کر دی گئی ہے۔