الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی معروف امریکی کمپنی ٹیسلا نے اعلان کیا ہے کہ اب صارفین بٹ کوائن نامی ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے ان کی تیار کردہ گاڑیاں خرید سکیں گے۔
ٹیسلا کے بانی ایلن مسک نے بدھ کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ "اب صارفین بٹ کوائن کے ذریعے ٹیسلا کی گاڑیاں خرید سکتے ہیں اور یہ بٹ کوائن روایتی کرنسی میں تبدیل نہیں ہوں گے۔"
ٹیسلا نے گزشتہ ماہ بٹ کوائن میں تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی تھی اور یہ اعلان بھی کیا تھا کہ کمپنی جلد اپنی گاڑیوں کی قیمت بٹ کوائن کے ذریعے وصول کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
ٹیسلا کے اس اعلان کے بعد بٹ کوائن کی عالمی منڈی میں قیمت میں چار فی صد اضافہ ہوا تھا اور ایک موقع پر ایک بٹ کوائن 56 ہزار ڈالر سے زائد میں ٹریڈ کر رہا تھا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بٹ کوائن میں ٹیسلا کی سرمایہ کاری کے بعد ماسٹر کارڈ اور بینک آف نیویارک میلن کارپوریشن نے بھی اس نئی ابھرتی ہوئی کرنسی کو خوش آمدید کہا تھا۔
ٹیسلا سے قبل مائیکرو ساٹ کارپوریشن اور اے ٹی اینڈ ٹی جیسی بڑی کمپنیاں اپنے صارفین کو بٹ کوائن میں ادائیگیاں کرنے کی پیش کش کر چکی ہیں۔
ٹیسلا کے بانی ایلن مسک اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے کرپٹو کرنسی کو فروغ دیتے رہے ہیں۔
ٹیسلا کی طرح دنیا بھر میں متعدد کمپنیوں نے ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے جب کہ آن لائن ٹیکسی سروس اوبر کے چیف ایگزیکٹو دارا خوسروشاہی کا کہنا ہے کہ اوبر کرپٹو کرنسی کو لین دین میں استعمال کر سکتی ہے۔
بٹ کوائن کیا ہے؟
بٹ کوائن ایک ڈیجیٹل کرنسی ہے جو 2008 میں وجود میں آئی تھی۔ یہ کرنسی صارفین کے پاس عام کرنسیوں کی طرح ظاہری حیثیت سے نہیں ہوتی بلکہ یہ مکمل طور پر ورچوئل ہوتی ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران اس کی قیمت میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے جس سے لوگ اس کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں۔
بٹ کوائن کی طرح بہت سی کرنسیز ڈیجیٹل مارکیٹ میں موجود ہیں جنہیں کرپٹو کرنسی کہا جاتا ہے۔
کرپٹو کرنسی روزمرہ میں استعمال ہونے والی روایتی کاغذی کرنسی کے بجائے مکمل طور پر آن لائن کرنسی ہے اور اس کا تبادلہ یا خرید و فروخت بھی آن لائن ہی ممکن ہے۔
بٹ کوائن میں بتایا جاتا ہے کہ وہ مالی معاملات کو یوں ہی تبدیل کر رہی ہے جیسے ویب سائٹس نے اشاعت کے عمل کو مکمل طور پر تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔
SEE ALSO: 'بٹ کوائن' کے ذریعے پاکستان سے 'داعش' کو رقوم کی منتقلی، معاملہ کیا ہے؟بٹ کوائن میں تجارت کرنے والوں کے خیال میں یہ مستقبل کی کرنسی ہو گی جب کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ روایتی کرنسی کے استعمال کی توثیق کے لیے عام طور پر ممالک کے مرکزی بینک یا حکومتیں تیسرے فریق کے طور پر موجود ہوتی ہیں۔ مگر کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت کرنے میں یہ مرکزی کردار موجود نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ کسی بینک یا حکومت کی اس ٹرانزیکشن پر نظر نہیں ہوتی۔
کرپٹو کرنسی کو استعمال کرنے والوں کے نزدیک اس کرنسی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس میں حکومت یا بینک کا کوئی عمل دخل نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسے ڈی سینٹرلائزڈ کرنسی بھی کہا جاتا ہے اور اس میں رقوم کی منتقلی کے اخراجات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
کرپٹو کرنسی سے متعلق دنیا کے مختلف ملکوں کی حکومتیں شکوک و شبہات کا اظہار کرتی ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک کی حکومتیں یہ سمجھتی ہیں کہ کرنسی پر ان کا کنٹرول نہ ہونے کی صورت میں اس کا ریکارڈ متعین نہیں کیا جاسکتا اور اسی بنا پر اس کے غیر قانونی استعمال کو روکنا بھی مشکل ہو گا۔