یوم تشکر: روایت کے بارے میں امریکیوں اور سیاحوں کی آرا

فائل

ایک خاتون نے بتایا کہ ’میں اِس بات کا شکر ادا کرتی ہوں کہ مسلمان برادری میں بہت سارے لوگ ہیں جو دہشت گردی کے خلاف کُھل کر بات کرتے ہیں، جس سے اس وقت دنیا کو سابقہ ہے‘

آپ کس چیز کے لیے شکر ادائگی کرنا چاہیں گے: خاندان، احباب، صحت، تندرستی، روزگار؟

اس بات کا جواب حاصل کرنے کے لیے’وائس آف امریکہ‘ کا ایک نامہ نگار واشنگٹن نیشنل مال پر نکل پڑا۔ وہ سیاحوں اور مقامی لوگوں سے ملا۔ سوال یہ تھا کہ اگلے ہفتے آنے والی لمبی تعطیل کے دوران آپ کس بات کو اہمیت دیں گے؟
چونکہ پیرس کے حملوں کو ابھی چند ہی دِن ہوئے ہیں، اس لیے جن حضرات سے گفتگو ہوئی وہ اپنی آرا کو اس واقعے سے باہر نہ لا سکے۔

زاہد شیخ پاکستان میں پیدا ہوئے۔ لیکن، وہ پچھلے 35 برسوں سے امریکہ میں مقیم ہیں۔ متعدد امریکیوں کی طرح، وہ بھی اپنے اہل خانہ اور احباب کے ہمراہ ’تھینکس گونگ‘ کا تہوار منائیں گے۔ اور ، بقول اُن کے، ’امریکہ کے لیے دعائیں مانگیں گے، اور اُن مثالی چیزوں کو یاد کریں گے جو امریکہ کی بدولت اُنھیں نصیب ہوئیں‘۔

زاہد شیخ ’محکمہ ٴہوم لینڈ سکیورٹی‘ میں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ اُن مواقع پرشکرگزار ہیں، جو امریکہ نے اُنھیں دیے۔

بقول اُن کے، ’میری کامیابی ایک یہودی خاندان کی مرہونِ منت ہے، جنھوں نے مجھے اپنا بیٹا بنایا۔ میری مدد کی۔ مجھے مشورے دیے۔ میں اس یہودی خاندان کا بے انتہا شکرگزار ہوں‘۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ، ’لوگ کہتے ہیں کہ یہاں امتیاز برتا جاتا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ ایسا ہوتا ہے۔۔ اگر آگ تعلیم کے حصول کے لیے سخت محنت کریں، تو امریکہ آپ کو مواقع فراہم کرتا ہے‘۔

پیرس کے حملوں کے بارے میں، اُن کا کہنا تھا کہ اُنھوں نے اس واقعے کے بعد امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف جذبات بھڑکتے ہوئے نہیں دیکھے۔ بقول اُن کے، ’چونکہ امریکی سمجھتے ہیں کہ اسلام دہشت گرد مذہب نہیں۔ لیکن، اِن دہشت گردوں کا اپنا ہی ایک مذہب ہے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’تمام مہذب دنیا یکجا ہو اور اِن سے چھٹکارا حاصل کرے۔۔ امن، امن، امن ہونا چاہیئے‘۔

لِز مک مُلتی انگلینڈ سے یہاں آئی ہوئی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ امریکہ سے محبت کرتی ہیں اور اکثر و بیشتر یہاں کا رُخ کرتی ہیں، کیونکہ اُن کے اہل خانہ یہاں آباد ہیں۔ واشنگٹن سے وہ نیویارک جانے کا ارادہ رکھتی ہیں، جہاں وہ تھینکس گونگ منائیں گی۔

وہ ایوانِ نمائندگان کی عمارت کے سامنے کھڑی ہو کر، منظر کو دیکھ رہی تھیں۔اُن کے الفاظ میں، میں امن اور آزادی پر خوش ہوں، جو مجھے یہاں نصیب ہے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’میں اس بات کا شکر ادا کرتی ہوں کہ مسلمان برادری میں بہت سارے لوگ ہیں جو دہشت گردی کے خلاف کُھل کر بات کرتے ہیں، جس سے اس وقت دنیا کو سابقہ ہے‘۔

مک مُلتی نے کہا کہ وہ اس بات پر بھی شکرگزار ہیں کہ کرہ ارض کی واضح اکثریت اچھے اور انسان دوست لوگوں پر مبنی ہے؛ اور ہماری قومیت، مذہب، جنس، چاہے کچھ بھی ہو، ہمیں متحد ہونا چاہیئے تاکہ ہم مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کر سکیں، جن کی تعداد گنتی کے برابر ہے۔۔ جو مسلمان برادری سے علیحدہ کھڑے ہیں۔۔۔ اور ہمیں اس بات پر شکر ادا کرنا ہوگا کہ لوگ بخوبی یہ حقیقت جانتے ہیں کہ دہشت گرد ہمیں بے وقوت نہیں بنا پائیں گے، چاہیں وہ کچھ بھی کر لیں‘۔

کیٹی فریمن کا تعلق لوزیانہ کے شہر بتون روگ سے ہے، جو اپنے شوہر اور دو نوجوان بچوں کے ہمراہ یہاں کی سیر پر نکلی ہوئی ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ اس بات کو تشکر کا باعث سمجھتی ہیں کہ وہ ایک آزاد ماحول میں سانس لے رلی ہیں، بچوں کی پرورش کے فرائض بجا لارہی ہیں، اور بچوں کو آگاہ کر رہی ہیں کہ اُنھیں کن کن نعمتو ں پر شکر بجا لانا چاہیئے‘۔

چیسا تھومسن دوپہر کا کھانا کھانے کے لیے باہر نکلی ہوئی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ جس بات پر وہ شکر ادا کرنا چاہیں گی وہ یہ ہے کہ وہ اس ملک میں پیدا ہوئیں اور سانس لی رہی ہیں جہاں رات کو سکون کی نیند آتی ہے۔

آپ کس چیز پر شکر بجا لائیں گے؟

اگر آپ تھینکس گونگ نہیں بھی مناتے پھر بھی، یہ بات لازم ہے کہ آپ اس متعلق ضرور غور کریں۔ ضرورت ہے کہ ہم اِس روایت سے آگاہ ہوں۔