|
ٓآج پیر کو شام سات بجے ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے افتتاح سے پہلے ہی مظاہرین نے کنونشن کے مقام کے باہراپنے احتجاج کا آغاز کرتے ہوئےایک ریلی نکالی ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ غزہ جنگ اور دیگر مسائل کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے پرعزم ہیں۔ دوسری طرف شکاگو کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ مظاہروں کو پرامن رکھنے کے لیےتیارہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ صدر جو بائیڈن کےمقابلے سے الگ ہونے کے بعد بھی منصوبے تبدیل نہیں ہوئے ہیں اورڈیمو کریٹک پارٹی نے تیزی سے نائب صدر کملا ہیرس لیے حمایت کا اظہار کیا، جو اس ہفتےکنونشن میں ڈیموکریٹک صدارتی نامزدگی کو باضابطہ طور پر قبول کریں گی۔
کارکنوں نے کہا کہ وہ ملک کے سرکردہ ڈیموکریٹک رہنماؤں کے سامنے اپنے ترقی پسند پیغام کو وسعت دینے کے لیے تیار ہیں۔
"سینکڑوں مختلف گروپوں کےاتحاد سے منظم کی جانے والی مارچ کے ترجمان حاتم أبو دایہ نے کہا،"ہمیں نسل کشی روکنے، اسرائیل کے لیےامریکہ کی امداد کو ختم کرنے اور فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہونے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔"
شکاگو شہر میئر برینڈن جانسن نے نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ" شکاگو شہر اس طرح کے أمور سے عہدہ برآہونے میں اچھا ہے۔" بقول انکے"ہم تیار ہیں۔’’
شکاگو ان علاقوں میں سے ایک ہے جہاں ملک کی سب سے بڑی فلسطینی برادری رہتی ہے۔ اور بسوں کے ذریعہ پورے ملک سے کارکنوں کو کنونشن کے مقام پر لایا گیا ہے۔
احتجاج کا واحد موضوع غزہ جنگ نہیں ہے۔
شکاگو میں اس ہفتے ہزاروں سر گرم کارکن ڈیمو کریٹک کنونشن کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں گے جو اسقاط حمل کے حقوق ، اقتصادی نا انصافی اور غزہ جنگ پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیں گے۔
نائب صدر کاملا ہیرس نے ایسے میں حامیو ں کے ہجوموں کو سر گرم کر دیا ہے جب کہ وہ ڈیمو کریٹک نامزدگی قبول کرنے کے لئے تیار ہیں ، ترقی پسند کارکنوں کاموقف ہے ان کا مشن بدستور قائم ہے ۔
کارکنوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ ماہ ملواکی میں ہونے والے ریپبلکن نیشنل کنونشن سے سبق سیکھا ہے اور وہ شکاگو میں، جہاں سوشل سرگرمیاں راسخ ہیں ، مزید بڑے ہجوم اور مزید پرجوش مظاہروں کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔
ان مظاہروں کے مخالف مظاہرین بھی شکاگو میں موجود ہیں،جنہوں نے اسرائیلی پرچموں کے ساتھ مارچ کی۔
احتجاج کرنے والے کون ہیں؟
توقع ہے کہ کنونشن کےانعقاد کے دوران ہر روز مظاہرے ہوں گے اور اگرچہ ان کے ایجنڈے مختلف ہیں، تاہم بہت سے کارکن اس بات پر متفق ہیں کہ اسرائیل اور حماس کی فوری جنگ بندی ترجیح ہے۔
اسقاط حمل کے حقوق کی مارچ کی منتظم لنڈا لو نے کہا کہ اگرچہ ڈیموکریٹس نے ملکی سطح پر تولیدی حقوق کے تحفظ پر زور دیا ہے، لیکن یہ بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے جسموں پر کنٹرول کے حقوق کے لیے جدو جہد کرنے والے کسی بھی جگہ کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار اورامریکہ کی جانب سے جنگوں کی پشت پناہی کے لیے خرچ کی جانے والی رقم کے خلاف احتجاج کے لیے بھی مارچ کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ "ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کو اربوں ڈالر اور ہتھیاروں کی بڑی تعداد کی مسلسل ترسیل کا ایک غیر معمولی اور ہولناک اثر پڑ رہا ہے ، لیکن خاص طور پر خواتین، بچوں اور نہ پیدا ہونے والے بچوں پر۔ یہ سب چیزیں آپس میں جڑی ہوئی ہیں۔"
Your browser doesn’t support HTML5
ڈیمو کریٹک کنونشن میں مارچ کرنے والے سب سے بڑے گروپ، کولیشن ٹو مارچ آن دی ڈی این سی، نے کنونشن کے پہلے اور آخری دنوں میں مظاہروں کی منصوبہ بندی کی ہے۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ انہیں احتجاجی مارچ میں کم از کم 20 ہزار کارکنوں کی شرکت کی توقع ہے جن میں وہ طلباء بھی شامل ہیں جنہوں نے کالج کیمپس میں جنگ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
کولیشن ٹو مارچ آن ڈی این سی کے ترجمان حاتم ابودایہ نے کہا کہ گروپ خوش ہے کہ اس نے کنونشن کے قریب تر مقام پر احتجاج کا حق جیت لیا، لیکن ان کا خیال ہے کہ ان کاتین کلومیٹر کا کا ترجیحی مارچ بڑے ہجوموں کے لیے زیادہ محفوظ ہوگا۔ یہ گروپ تقریباً نصف درجن ریاستوں کے کارکنوں کے لیے بسیں کرائے پر لے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پوری رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
شکاگو کی یونیورسٹی آف الینوائےکی ایک اسٹوڈنٹ آرگنائزر، لز رتھ برن نے کہا، "طاقت کے حامل لوگ وہاں موجود ہوں گے۔ یونائیٹڈ سینٹر کے اندر وہ لوگ ہیں جو ہماری خارجہ پالیسی کو کسی نہ کسی طریقے سے طے کرنے جا رہے ہیں۔"
وہ کہاں احتجاج کر رہے ہیں؟
کارکنوں نے اس سال کے شروع میں شہر کے خلاف یہ کہتے ہوئے مقدمہ دائر کیا تھا کہ اس بارے میں پابندیاں کہ وہ کہاں مظاہرہ کر سکتے ہیں ، ان کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔
شہر نے یونائیٹڈ سنٹر سے لگ بھگ ایک بلاک کے فاصلے پرمقررین کے اسٹیج کے لیے ایک پارک کو نامزد کیا ہے ۔ سائن اپ کرنے والوں کو 45 منٹ دیے جائیں گے ۔
فلاڈیلفیا میں قائم تنظیم" غریب عوام کی فوج" جو معاشی انصاف کی وکالت کرتی ہے، شہر کے شمال مغربی کنارے پر ہمبولڈ پارک میں اپنا اجتماع کرے گی اور اس میں تھرڈ پارٹی کے امیدواروں جل اسٹین اور کارنل ویسٹ کے ساتھ پروگرام پیش کیے جائیں گے، اس کے علاوہ پیر کو یونائیٹڈ سینٹر تک ایک مارچ ہوگی۔
گروپ کے کچھ ارکان نے گزشتہ کچھ ہفتے ملواکی سے 130 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر مارچ کرتے ہوئے گزارے ہیں، جہاں انہوں نے ریپبلکن کنونشن کے دوران احتجاج کیا۔
الی نوائے پہنچنے پر گروپ کے ترجمان ترجمان چیری ہونکالا نے ایک بیان میں کہا کہ ، ’’غریب اور بے گھر لوگوں پر ظلم کیا جا رہا ہے سان فرانسسکو سے لے کر فلاڈلفیا اور غزہ سے مغربی کنارے تک،خیموں اور کیمپوں کوتباہ کیا جارہا ہے ۔ اسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں کا،جنہیں روکا جا سکتا ہے۔ ڈیموکریٹک اور ریپبلکن رہنما یکساں طور پر ارتکاب کر رہے ہیں۔"
نیا نامزد امیدوار چیزیں کیسے تبدیل کرے گا ؟
بہت سے کارکنوں کا خیال ہے کہ کچھ زیادہ نہیں بدلے گا کیونکہ ہیرس بائیڈن انتظامیہ کا حصہ ہیں۔
" اسقاط حمل اور یک جہتی سے متعلق سر گرم ماؤں کی تحریک، مما ایکٹیوٹنگ موومنٹس فار ایبولیشن اینڈ سولیڈیریٹی کی ایک کارکن ایریکا بینٹلی نے کہا کہ مطالبے تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔ میں نے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی ہے "اگر آپ یہاں آ رہے ہیں، تو آپ کو وہ بات سننا ہوگی جو ہمارے لیے اہم ہے۔"
شکاگو میں فلسطینیوں کے حامی مظاہرین بہت زیادہ دکھائی دے رہے ہیں، جو ہوائی اڈے کی سڑکوں کو بند کر رہے ہیں اور کانگریس کے دفاتر پر دھرنا دے رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ تیسرے فریق کے امیدواروں کے ساتھ اتوار کو اپنے ایک روزہ کنونشن کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
نسل پرستی اور سیاسی استبداد کے خلاف سر گرم تنظیم ،شکاگو الائنس اگینسٹ ریسسٹ اینڈ پولیٹیکل ریپریشن کے ایک منتطم ،فیانی ابوما مجانا نے کہا، "اس سے قطع نظر کہ نامزد امیدوار کون ہے، ہم ڈیموکریٹس اور ان کی ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف مارچ کر رہے ہیں جنہوں نے اسرائیل کو غزہ میں 40,000 فلسطینیوں کو قتل کرنے کی اجازت دی ہے۔"
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا کنونشن انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسندوں کو اپنی طرف متوجہ کرے گا جو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔
شکا گو میں امریکی سیکریٹ سروس کے ڈپٹی اسپیشل ایجنٹ ڈریک مائیر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ کنونشن کے خلاف سیکیورٹی کے معلوم مخصوص خطرات موجود نہیں ہیں۔
کیا شکاگو کنونشن کے لیے تیار ہے ؟
ملک کے تیسرے سب سے بڑے شہر میں منعقد ہونے والے کنونشن میں اندازہ ہے کہ وفود،سرگرم کارکنوں اور صحافیوں سمیت 50 ہزار لوگ شرکت کریں گے ۔
شہر کا کہنا ہے کہ اس نے پولیس اور سیکریٹ سروس کے ساتھ مل کر ضروری تیاری کر لی ہے ۔ سیکیورٹی سخت ہو گی اور کنونشن سنٹر کے ارد گردسڑکیں بند ہو ں گی۔
ٹریفک کے خدشات سے نمٹنے کے لیے شہر کے رہنما یونائیٹڈ سنٹر سے چند قدم کے فاصلے پر 80 ملین ڈالر کے ایک نئے ٹرین اسٹیشن کی تشہیر کر رہے ہیں۔ انہوں نے شہر کو تازہ پلانٹ کیے گئے پھولوں اور نئے پوسٹرز سے بھی آراستہ کیا ہے ۔ شہر کے رہنماؤں نے قریب واقع بے گھر لوگوں کے ایک کیمپ کو بھی خالی کرایا ہے ۔
پولیس کو آئینی پولسنگ کی ٹریننگ بھی دی گئی ہے ۔ کاؤنٹی کی کورٹس نے کہا ہے کہ وہ سیکیورٹی زون کے قریب بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کی توقع میں مزید مراکز کھول رہی ہے اور ہنگامی تیاریوںمیں اضافے کے لیے مزید ہسپتالوں کا بند وبست کر رہی ہیں۔
ریاست میں حکام اور رہنماؤں نے کہا ہے کہ جو لوگ شہر میں توڑ پھوڑ کریں گے یا متشدد ہوں گے انہیں گرفتار کیا جائے گا۔
میئر برینڈن جانسن نے ایک حالیہ انٹرویو میں ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا تھا کہ "ہم اس بات کو یقینی بنانے جا رہے ہیں کہ لوگوں کے پہلی ترمیم کے حقوق محفوظ ہیں، اوریہ کہ وہ اسے محفوظ طریقے سے مستفید ہو سکیں۔"
لیکن کچھ کو بدستور حفاظتی خدشات لاحق ہیں، انہیں ڈر ہے کہ احتجاج غیر متوقع یا افرا تفری کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
ساٹھ کی دہائی کے 74 سالہ سرگرم کارکن
سر گرم کارکن ہے تھرمان نے 1968 کے بد نام زمانہ کنونشن میں احتجاج کیا تھا اور گرفتار ہوئے تھے لیکن غزہ میں جنگ کے خلاف 74 سالہ کارکن اب الاباما میں رہتے ہیں لیکن وہ غزہ جنگ پر احتجاج کے لیے شکاگو آنے کا ارادہ ر کھتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ یہ میرے لیے انتہائی پرسنل ہے۔ " میں دونوں میں مشابہت پاتا ہوں۔"
الینوائے کے گورنر جے بی پرٹزکر نے کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ احتجاج پر امن ہوں گے ۔
پرٹزکر نے ایک حالیہ انٹرویو میں اے پی کو بتایا تھا کہ ، "ہم مظاہرین ، اور شکاگو شہر کے رہائشیوں کے ساتھ ساتھ شکاگو آنے والوں کے پہلی ترمیم کے حقوق کے تحفظ کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔