پاکستان کے صوبے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جمعے کو ہونے والے تین بم دھماکوں میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ایک رہنما سمیت تین افراد ہلاک اور سات زخمی ہوگئے ہیں۔
لیویز حکام کے مطابق اے این پی کے رہنما عبدالرزاق اپنی پارٹی کے زیرِ اہتمام پشین میں ہونے والے جلسے میں شرکت کے لیے گاڑی میں اپنے بھائی کے ہمراہ گھر سے نکلے تھے کہ تھوڑی دور جانے کے بعد اُن کی گاڑی میں زودار دھماکہ ہوگیا۔
دھماکے سے گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار عبدالرزاق اور ان کے بھائی موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
ڈپٹی کمشنر عبدالسلام اچکزئی کے مطابق دھماکہ خیز مواد گاڑی میں نصب کیا گیا تھا جسے دورانِ سفر ریمو ٹ کنٹرول کے ذریعے اڑایا گیا۔
دوسری جانب ضلع نصیر آباد کے علاقے چھتر میں بارودی سرنگ کے ایک دھماکے میں بیل گاڑی میں سوار ایک شخص ہلاک اور دوسرا زخمی ہوگیا ہے۔
جمعے کو ہی بلوچستان کے ضلع بولان میں ریلوے ٹریک کے قریب ہونے والے بم دھماکے میں چھ افراد زخمی ہوگئے۔
لیویز حکام کے مطابق مچھ کے علاقے ایریک میں نامعلوم شرپسندوں نے ریلوے ٹریک کے قریب دھماکہ خیز مواد نصب کر رکھا تھا جس میں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اُس وقت دھماکہ کیا گیا جب کو ئٹہ سے لاہور جانے والی اکبر بگٹی ایکسپریس علاقے سے گزر رہی تھی۔
دھماکے سے مسافروں سے بھری بوگی کو معمولی نقصان پہنچا اور اس کے شیشے ٹوٹ گئے جس سے چھ مسافر زخمی ہوگئے۔
زخمی مسافروں کو طبی امداد کے لیے مچھ کے مقامی اسپتال میں منتقل کیا گیا۔
ٹرین حملے کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسند تنظیم 'یونائیٹڈ بلوچ آرمی' نے قبول کرلی ہے۔
تنظیم کے ترجمان مرید بلوچ نے اپنے ایک پیغام میں بلوچ عوام سے ٹرینوں میں سفر نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان کی تنظیم ٹرینوں کو دوبارہ نشانہ بنائے گی۔