اراکین پارلیمان پاک بھارت تجارت کے فروغ پر متفق

اراکین پارلیمان پاک بھارت تجارت کے فروغ پر متفق

پاکستان اور بھارت کے اراکین پارلیمان کے درمیان دو روزہ غیر رسمی مذاکرات بدھ کو اسلام آباد میں ختم ہوئے جس کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں بھارتی وفد کے سربراہ سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا نے بات چیت کو انتہائی مفید اور اہم قرار دیا۔

اُنھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے عوامی نمائندوں کے مابین اس طرح کے رابطے ان اقدامات کو تقویت بخشیں گے جن پر بھارت اور پاکستان کے درمیان سرکاری سطح پر ہونے والی بات چیت میں اتفاق رائے کیا گیا ہے۔

سابق بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ آئندہ ماہ بھارت کے وزیر تجارت آنند شرما اپنے پاکستانی ہم منصب امین فہیم سے مذاکرات کے لیے اسلام آباد آئیں گے اور انھیں یقین ہے کہ یہاں ہونے والی بات چیت میں وہ تجاویز بھی اہم کردار ادا کریں گی جن کو اراکین پارلیمان کے حالیہ اجلاس میں حتمی شکل دی گئی ہے۔

پاکستانی وفد کے سربراہ سینیٹر ایس ایم ظفر کا کہنا تھا کہ دوطرفہ تجارتی روابط کا فروغ خطے کے خوشحال مستقبل میں معاون ثابت ہو گا۔

’’دراصل تجارت سے دوستیاں بڑھتی ہیں اور دوستیوں کے بڑھنے سے تجارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اس اضافے سے دونوں ممالک فائدہ اٹھا سکتے ہیں کیوں کہ ہمارے دونوں (پاکستان اور بھارت) کے پاس ایک دوسرے کو دینے کے لیے بہت کچھ ہے اور دونوں ملکوں میں کچھ نا کچھ کمی بھی ہے جس کا فائدہ ایک دوسرے کو پہنچ سکتا ہے۔‘‘

دونوں ملکوں کے اراکین پارلیمان کے اجلاس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران دوطرفہ تجارت کا سالانہ حجم ایک ارب 80 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر دو ارب ساٹھ کروڑ ڈالر ہو چکا ہے جو اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔

بھارت اور پاکستان کے پارلیمانی وفود اس بات پر متفق تھے کہ اگر مناسب پالیسی اور انتظامی ڈھانچہ میسر ہو تو دو طرفہ تجارت کے سالانہ حجم کو 14 ارب ڈالر تک لے جایا جا سکتا ہے جس کا بالاخر فائدہ دونوں ملکوں کے عوام کو ہوگا۔

اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں جن تجاویز کو حتمی شکل دی گئی ہے ان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے نجی شعبے میں کام کرنے والی کمپنیوں کے مابین رابطوں کو مضبوط کرنے اور سرحد کے دونوں جانب صنعتی شعبے کے درمیان مشترکہ پیداواری کوششیں بھی دوطرفہ تعلقات کی بہتری میں مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔

اس کے علاوہ اعلامیے میں ویزہ پالیسی میں نرمی، کھوکھرا پار موناباؤ اور بہاولپور راجھستان کے درمیان تجارتی روابط اور انتظامی ڈھانچے کو بہتر کرنے کے علاوہ کراچی اور ممبئی کی بندر گاہوں کے درمیان سفری سہولتوں کی فراہمی پر بھی زور دیا گیا ہے۔

بھارتی پارلیمانی وفد نے بدھ کی شام وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقات کی اور اس موقع پر اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ مثبت اور تعمیری رابطوں ہی سے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان اچھے تعلقات استوار کیے جا سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے دونوں ممالک کے اراکین پارلیمان پر زور دیا کہ وہ اعتماد کے فقدان کو کم کرنے اور دیرپا امن کے قیام کی بنیاد فراہم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ مزید برآں انھوں نے پاکستانی خدشات کو دور کرنے کے لیے پانی کی تقسیم کے دوطرفہ سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد پر بھی زور دیا۔