اُنھوں نے 1985ء کے اوائل میں اردو سروس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اِس دوران، اُنھوں نے ’انٹرنیشنل ریڈیو براڈکاسٹر‘ کی حیثیت میں بڑے اتار چڑھاؤ دیکھے اور عالمی واقعات کا مشاہدہ کیا اور اُن کے بارے میں تجزئے اور رپورٹیں سننے والوں تک پہنچاتے رہے
واشنگٹن —
وائس آف امریکہ اردو سروس سے منسلک کہنہ مشق صحافی، صلاح الدین احمد تقریباً 29 برس خدمات انجام دینے کے بعد ریٹائر ہوگئے۔ اُن کا صحافتی کیریئر مجموعی طور پر 60 سال سے زیادہ عرصے پر محیط ہے۔
اُنھوں نے 1985ء کے اوائل میں اردو سروس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اِس دوران، اُنھوں نے ’انٹرنیشنل ریڈیو براڈکاسٹر‘ کی حیثیت میں بڑے اتار چڑھاؤ دیکھے اور عالمی واقعات کا مشاہدہ کیا اور اُن کے بارے میں تجزئے اور رپورٹیں سننے والوں تک پہنچاتے رہے۔
اِسی دوران، 9 ستمبر 2001ء کے بعد جب وائس آف امریکہ کی اردو نشریات کا دورانیہ دو گھنٹے سے بڑھا کر 12 گھنٹے کردیا گیا تو سروس کے دوسرےارکان کے ساتھ ساتھ صلاح الدین صاحب نےبھی اپنے پیشہ ورانہ تجربات کو بروئے کار لاتے ہوئے اردو نشریات کے نئے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔
تقریباً 29برسوں تک اردو سروس سے رفاقت کے دوران، اُنھوں نے اپنی ادارتی مہارت، عالمی واقعات سے بھرپور آگاہی اور صحافتی باریک بینی سے اردو نشریات کی آبیاری کی۔ اِس سے ہٹ کر، پیشے سے اُن کی لگن، دیانت داری اور انکساری ہمیشہ اُن کا طرہٴ امتیاز رہی۔
وائس آف امریکہ، واشنگٹن آنے سے پہلے، صلاح الدین صاحب ایک طویل عرصے تک ریڈیو پاکستان کے شعبہٴ نیوز میں مختلف ادارتی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے، اور اِس دوران کئی غیر ملکی دوروں میں اعلیٰ سرکاری عہدے داروں کی سرگرمیوں کی رپورٹنگ کرتے رہے۔
اُنھوں نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز انگریزی روزنامہ مارننگ نیوز سے کراچی میں سنہ 50کے عشرے کے شروع میں اُس وقت کیا جب وہ ایم اے (سیاسیات) کے طالب علم تھے۔ فوراً بعد ہی وہ ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہوئے اور عشروں تک جب میڈیا تک لوگوں کی رسائی بہت ہی محدود تھی، ریڈیو پر سامعین کے لیے ملکی اور بین الاقوامی واقعات کے بارے میں تازہ ترین معلومات بہم پہنچانے کا سامان کرتے رہے۔
الیکٹرونک صحافت میں اُن کی گراں قدر خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ پیشہ ورانہ نقطہٴ نظر سے اُنھیں قدیم اور جدید کا امتزاج کہا جاسکتا ہے۔ یہ بات وائس آف امریکہ سے اپنی وابستگی کے دوران نت نئی ٹکنالوجی سے خود کو ہم آہنگ کرنے کی کامیاب کوششوں سے بھی عیاں تھی۔
اِس شعبے میں بہت سے ایسے احباب ہوتے ہیں جو پسِ پردہ رہ کر اپنا نقش چھوڑ جاتے ہیں۔ اور صلاح الدین صاحب کا شمار ایسے ہی پیشہ ور لوگوں میں ہوتا ہے۔
صلاح الدین صاحب ایک تجربہ کار اور منجھے ہوئے صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ آرٹ اور فن کے دلدادہ اور نہایت بذلہ سنج شخصیت کے بھی مالک ہیں اور اُن کے ساتھ نجی محفلوں میں گزارے ہوئے لمحات اِس بات کے گواہ ہیں۔
ہماری نیک تمنائیں اُن کے ساتھ ہیں۔
اُنھوں نے 1985ء کے اوائل میں اردو سروس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اِس دوران، اُنھوں نے ’انٹرنیشنل ریڈیو براڈکاسٹر‘ کی حیثیت میں بڑے اتار چڑھاؤ دیکھے اور عالمی واقعات کا مشاہدہ کیا اور اُن کے بارے میں تجزئے اور رپورٹیں سننے والوں تک پہنچاتے رہے۔
اِسی دوران، 9 ستمبر 2001ء کے بعد جب وائس آف امریکہ کی اردو نشریات کا دورانیہ دو گھنٹے سے بڑھا کر 12 گھنٹے کردیا گیا تو سروس کے دوسرےارکان کے ساتھ ساتھ صلاح الدین صاحب نےبھی اپنے پیشہ ورانہ تجربات کو بروئے کار لاتے ہوئے اردو نشریات کے نئے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔
تقریباً 29برسوں تک اردو سروس سے رفاقت کے دوران، اُنھوں نے اپنی ادارتی مہارت، عالمی واقعات سے بھرپور آگاہی اور صحافتی باریک بینی سے اردو نشریات کی آبیاری کی۔ اِس سے ہٹ کر، پیشے سے اُن کی لگن، دیانت داری اور انکساری ہمیشہ اُن کا طرہٴ امتیاز رہی۔
وائس آف امریکہ، واشنگٹن آنے سے پہلے، صلاح الدین صاحب ایک طویل عرصے تک ریڈیو پاکستان کے شعبہٴ نیوز میں مختلف ادارتی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے، اور اِس دوران کئی غیر ملکی دوروں میں اعلیٰ سرکاری عہدے داروں کی سرگرمیوں کی رپورٹنگ کرتے رہے۔
اُنھوں نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز انگریزی روزنامہ مارننگ نیوز سے کراچی میں سنہ 50کے عشرے کے شروع میں اُس وقت کیا جب وہ ایم اے (سیاسیات) کے طالب علم تھے۔ فوراً بعد ہی وہ ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہوئے اور عشروں تک جب میڈیا تک لوگوں کی رسائی بہت ہی محدود تھی، ریڈیو پر سامعین کے لیے ملکی اور بین الاقوامی واقعات کے بارے میں تازہ ترین معلومات بہم پہنچانے کا سامان کرتے رہے۔
الیکٹرونک صحافت میں اُن کی گراں قدر خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ پیشہ ورانہ نقطہٴ نظر سے اُنھیں قدیم اور جدید کا امتزاج کہا جاسکتا ہے۔ یہ بات وائس آف امریکہ سے اپنی وابستگی کے دوران نت نئی ٹکنالوجی سے خود کو ہم آہنگ کرنے کی کامیاب کوششوں سے بھی عیاں تھی۔
اِس شعبے میں بہت سے ایسے احباب ہوتے ہیں جو پسِ پردہ رہ کر اپنا نقش چھوڑ جاتے ہیں۔ اور صلاح الدین صاحب کا شمار ایسے ہی پیشہ ور لوگوں میں ہوتا ہے۔
صلاح الدین صاحب ایک تجربہ کار اور منجھے ہوئے صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ آرٹ اور فن کے دلدادہ اور نہایت بذلہ سنج شخصیت کے بھی مالک ہیں اور اُن کے ساتھ نجی محفلوں میں گزارے ہوئے لمحات اِس بات کے گواہ ہیں۔
ہماری نیک تمنائیں اُن کے ساتھ ہیں۔