’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس کے موقع پر بدھ کو اسلام آباد میں پاکستان، افغانستان اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطحی سہ فریقی ملاقات ہوئی۔
مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیراعظم نواز شریف نے کی جبکہ افغان وفد کی سربراہی افغان صدر اشرف غنی نے کی۔ امریکہ کے نائب وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن بھی اپنی ٹیم کے ہمراہ اس ملاقات میں شریک تھے۔
افغانستان میں امن کی کوششوں اور پاک افغان تعلقات میں اعتماد سازی کے حوالے سے یہ ملاقات انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔ یاد رہے کہ جولائی میں طالبان رہنما ملا عمر کی موت کی تصدیق کے بعد افغان حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان جاری مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے تھے۔
بعد ازاں پاک افغان تعلقات اس وقت شدید کشیدہ ہو گئے تھے جب افغانستان میں ہونے والے متعدد حملوں کا الزام صدر اشرف غنی نے پاکستان میں چھپے شدت پسندوں پر عائد کیا تھا۔
دوسری طرف پاکستان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں چھپے شدت پسند پاکستان میں کارروائیوں میں ملوث ہیں۔
امریکہ خطے میں امن کے لیے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری پر زور دیتا رہا ہے اور اس ملاقات میں امریکی وفد کی شرکت اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بداعتمادی کو دور کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
پاکستان کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بین الاقوامی قوتوں کو احساس ہو گیا ہے کہ افغانستان کا مسئلہ جنگوں کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے لیے مذاکرات بہت ضروری ہیں۔
’’اس سے پہلے ہمارے سیاسی رہنما افغانستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ وہاں جو بحث اور باتیں ہوئیں، حقیقتاً وہ بھی یہی چاہتے ہیں کہ افغانستان اور پاکستان میں ایک ایسی فضا پیدا ہو جائے کہ افغانستان میں ایک مستحکم، خوشحال پائیدار حکومت قائم ہو جائے۔‘‘
طارق اللہ کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ہم یا دوسرا کوئی ملک افغانستان کے اندرونی معاملات میں کوئی مداخلت کرے۔
بدھ کو ہونے والی ملاقات میں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز، معاون خصوصی طارق فاطمی اور سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے بھی شرکت کی۔
افغان وفد میں وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی، قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمار اور وزیر خزانہ احمد حکیمی شامل تھے۔
افغانستان، پاکستان اور امریکہ کی ملاقات بعد ایک چار فریقی ملاقات بھی ہوئی جس میں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی شریک تھے۔
یاد رہے کہ چین نے افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور پاکستان چین اقتصادی راہداری سمیت خطے کی ترقی اور باہمی روابط بڑھانے کے لیے متعدد ترقیاتی منصوبے شروع کیے ہیں۔ ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے افغانستان میں امن نہایت ضروری ہے۔
افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں چین نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا اور ان کی ایک ابتدائی ملاقات چین کے شہر ارمچی میں ہوئی تھی۔