امریکہ کے ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا۔ تاہم، صدر ٹرمپ نے کارروائی کی بنیاد کو 'مذاق' قرار دیا ہے۔
امریکی صدر نے اس الزام کی تردید کی کہ اُنہوں نے 2020 کے انتخابات کے لیے ڈیموکریٹ کے ممکنہ امیدوار جو بائیڈن کے خلاف یوکرین کے صدر کو تحقیقات کا کہا تھا۔
صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے یوکرین کے صدر ولودیمیر زلینسکی پر ایک فون کال کے ذریعے زور دیا تھا کہ وہ جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کریں کہ انہوں نے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو یوکرین کی گیس کمپنی میں پرکشش تنخواہ پر ملازمت دلانے کے لیے اثر و رسوخ استعمال کیا تھا۔
اسپیکر نینسی پلوسی نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالا نہیں، صدر ٹرمپ آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پائے ہیں اور انہوں نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔ اب لازم ہے کہ اُن کا احتساب کیا جائے۔
اسپیکر کی جانب سے مواخذے کی کارروائی کے اعلان کے بعد صدر ٹرمپ نے بدھ کو پریس کانفرنس کی، جس کے دوران اُن کا کہنا تھا کہ جب یوکرین کے صدر کے ساتھ زبردست ملاقات ہوئی اور زبردست فون کال بھی ہوئی تو کس بات کا مواخذہ؟
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر گزشتہ روز صدر ٹرمپ نے یوکرین کے صدر سے سائیڈ لائن ملاقات بھی کی تھی۔
صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں بھی کہا کہ انہیں ایوان نمائندگان کے رکن کیون مک کارتھی اور تمام ریپبلکن نمائندوں نے صورت حال سے آگاہ کیا ہے۔
ان کے بقول، جو بائیڈن اور ان کے بیٹے نے یوکرین اور چین سے جو لاکھوں ڈالرز لیے ہیں وہ اس کی شفاف تحقیقات چاہتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ ڈیموکریٹس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یوکرین جائیں اور شفاف تحقیقات کریں۔
یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس نے بدھ کو صدر ٹرمپ اور یوکرین کے ہم منصب کے درمیان 25 جولائی 2019 کو ہونے والی گفتگو کا تحریری متن بھی جاری کیا ہے۔
تحریری متن کے مطابق صدر ٹرمپ نے گفتگو کے دوران یوکرینی ہم منصب کو کہا تھا کہ وہ امریکی اٹارنی جنرل اور اُن کے ذاتی وکیل سے مل کر سیاسی حریف اور سابق نائب صدر جو بائیڈن سے متعلق تحقیقات کریں۔
ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کی قائمہ کمیٹی کے سربراہ ایڈم شِف نے کہا ہے کہ یہ حقائق ایک غیر ملکی سربراہ کو مافیا کے انداز میں الجھائے جانے کا ایک مثالی نمونہ ہیں۔