امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیو جرسی سے فلوریڈا پہنچ گئے ہیں جہاں وہ منگل کے روز اس بارے میں فردِ جرم کا سامنا کریں گے کہ 2021 میں وائٹ ہاؤس چھوڑتے وقت وہ ملکی سیکیورٹی سے متعلق انتہائی خفیہ دستاویزات ارادتأ اور غیر قانونی طور پر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
منگل کے روز وہ میامی، فلوریڈا میں امریکی ڈسٹرکٹ جج آئلین کینن کی عدالت میں پیش ہوں گے۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ کینن ایک سابق پراسیکیوٹر ہیں اور 2020میں ٹرمپ نے ہی انہیں وفاقی جج نامزد کیا تھا۔
وائس آف امریکہ کے کین بریڈ مئیر کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کے سابق اٹارنی جنرل ولیم بار نے کہا ہے کہ سابق صدر ٹرمپ کے خلاف یہ فردِ جرم کہ وہ وائٹ ہاؤس سے رخصت ہوتے ہوئے، قومی سلامتی کی خفیہ دستاویزات اپنے ساتھ لے گئے اور انہیں غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھا، ان کے لیے "بہت نقصان" کا باعث ہو سکتی ہے۔
تاہم دیگر ریپبلکنز نے ٹرمپ کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ فردِ جرم انہیں، 2024 کے صدارتی انتخابات میں وائٹ ہاؤس کی دوڑ دوبارہ جیتنے سے روکنے کے لیے ایک بلاجواز سیاسی حملہ ہے۔
لیکن ٹرمپ دور میں 2019-2020 کے دوران اٹارنی جنرل رہنے والے ولیم بار نے کہا کہ یہ ایک تفصیلی فردِ جرم ہے اوراگر "اس میں سے نصف بھی درست ہے تو بھی وہ پھنس گئے ہیں۔"
'فاکس نیوز سنڈے' نامی شو میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں یہ کہنا کہ ٹرمپ کو ہدف بنایا گیا ہے، "مضحکہ خیز" ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ انہیں یہ دستاویزات اپنے پاس رکھنے کا حق حاصل تھا۔ بار نے کہا کہ وہ دستاویزات ان میں سے ہیں جن میں ملک کے انتہائی خفیہ اور حساس راز موجود ہیں اور قانوناً انہیں آرکائیو میں ہونا چاہئیے۔
اسپیشل کونسل جیک سمتھ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس مقدمے کی جلد از جلد سماعت چاہتے ہیں جبکہ ٹرمپ کے وکلاء کی کوشش ہوگی کہ وہ اس مقدمے کو جتنا ہو سکے طول دیں یہاں تک کہ 2024 کے صدارتی انتخابات مکمل ہو جائیں۔
رائے عامہ کے جائزے ظاہر کرتے ہیں کہ 2024 کے صدارتی انتخاب کے لیے ریپبلکن امیدواروں میں ٹرمپ سرِ فہرست ہیں۔ جبکہ وہ 2020 میں اپنی دوسری مدتِ صدارت کا الیکشن ڈیمو کریٹ جو بائیڈن کے مقابلے میں ہار گئے تھے جو اب خود دوسری مدت کے لیے صدارتی امیدوار ہیں۔
SEE ALSO: ٹرمپ پر خفیہ دستاویزات کے غلط استعمال کے 37 الزامات؛ حریف اور حلیف کیا کہتے ہیں؟پیر کے روز امریکی پراسیکیوٹر جیک سمتھ کی جانب سے ٹرمپ کے خلاف فردِ جرم عام کرنے کے بعد سے ریپبلکن لیڈر ،ٹرمپ کا دفاع کر رہے ہیں سوائے امریکی سینٹ میں بعض ریپبلکن ارکان کے۔
اپنے بے گناہ ہونے کے دعوے کے باوجود ٹرمپ نے اختتامِ ہفتہ تسلیم کیا کہ خفیہ دستاویزات کے کیس میں ان کے لیے خطرات ہیں اور اگر وہ مجرم پائے گئے تو انہیں کئی سال جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا،" کوئی بھی نہیں چاہتا کہ اس کے خلاف فردِ جرم عائد ہو۔ لیکن محکمہ انصاف مریض ذہن کے لوگوں کا گڑھ ہے جسے فوری طور پر صاف کیا جانا چاہئیے۔"
Your browser doesn’t support HTML5
ٹرمپ کے پکے حامیوں میں سے ایک سینیٹر لنڈسی گراہم نے اے بی سی نیوز نیٹ ورک کو ایک انٹرویو میں کہا کہ اگرچہ ٹرمپ کے خلاف کچھ الزامات ملک میں جاسوسی ایکٹ کے تحت ہیں لیکن " انہوں نے جاسوسی نہیں کی۔ وہ جاسوس نہیں ہیں۔"
ڈیمو کریٹک سینیٹر کرس کُونز وں نے کہا، " کہ صدر ٹرمپ کو اس سب کے لیے کسی اور کو نہیں بلکہ خود کو موردِ الزام ٹھہرانا چاہئیے۔"
ٹرمپ نے جارجیا کے شہر کولمبس میں ایک تقریر کے دوران کہا، " یہ حتمی لڑائی ہے۔ یا تو کمیونسٹ جیتیں اور ملک کو تباہ کر دیں یا ہم کمیونسٹوں کو تباہ کردیں۔" بظاہر ان کا اشارہ اپنے حریف ڈیمو کریٹس کی جانب تھا۔
( وی او اے نیوز)