امریکہ کے سبکدوش ہونے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی چار سالہ مدتِ صدارت مکمل ہونے سے چند گھنٹے قبل 73 افراد کو صدارتی معافی دے دی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے 70 دیگر افراد کی سزاؤں میں کمی کا صدارتی فرمان بھی جاری کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے صدارتی معافی کا اعلان ایسے موقع پر کیا ہے جب نو منتخب صدر جو بائیڈن بدھ کی دوپہر 12 بجے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ اسی کے ساتھ صدر ٹرمپ کی مدتِ صدارت بھی مکمل ہو جائے گی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ٹرمپ نے جن افراد کو صدارتی معافی دی ہے اُن میں صدر کے سابق کمپین مینیجر اور سینئر مشیر اسٹیو بینن بھی شامل ہیں۔
اسٹیو بینن پر امریکہ اور میکسیکو کے درمیان سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے جمع کیے جانے والے چندے میں خورد برد کا الزام تھا۔
SEE ALSO: معافی کا صدارتی اختیار: کیا صدر ٹرمپ خود کو بھی معاف کر سکتے ہیں؟اسی طرح صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے لیے چندہ دینے والے ایک نمایاں ڈونر ایلیٹ برائڈی کو بھی صدارتی معافی دی ہے جنہیں گزشتہ برس عدالت نے فارن لابنگ قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔
امریکی صدر نے ریاست مشی گن کے شہر ڈیٹرائٹ کے سابق میئر ویم کلپیٹرک کی سزا میں کمی کر دی ہے۔ ویم کلپیٹرک کو عدالت نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے رشوت، بھتہ خوری اور دھوکہ دہی کے جرم میں 20 برس قید کی سزا سنائی تھی۔
صدر ٹرمپ نے لل ویان کے نام سے مشہور گلوکار ڈیان کارٹر جونیئر کی سزا میں بھی کمی کر دی ہے جنہیں عدالت نے غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا مجرم قرار دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکہ میں صدر کو مجرمان کی معافی اور ان کی سزاؤں میں تخفیف کا اختیار حاصل ہے۔ لیکن صدر ٹرمپ پر یہ تنقید کی جاتی رہی ہے کہ انہوں نے اس اختیار کے بے تحاشا استعمال کیا ہے۔
صدر اپنے بہت سے اتحادیوں اور حامیوں کو پہلے ہی صدارتی معافی دے چکے ہیں۔ ان میں صدر کی انتخابی مہم کے سابق مینیجر پال مینافورٹ، مشیر روجر اسٹون، قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلن اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر کے والد چارلز کشنر شامل ہیں۔