امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ ان کا مجوزہ سر براہی اجلاس ہو سکتا ہے کہ اگلے ماہ منعقد نہ ہو ۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان کے ساتھ ملاقات کے موقع پر اس بارے میں اپنا جائزہ پیش کیا کہ واشنگٹن اورپیانگ یانگ اس وقت کہاں کھڑے ہیں ۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، یہ امکان تو موجود ہے کہ یہ ملاقات ہو جائے گی۔ اس کا امکان ہے، اور بہت زیادہ امکان یہ بھی ہے کہ یہ منعقد نہیں ہو گی ۔ میں بہت زیادہ وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا ۔ اس لیے بہت زیادہ امکان ہے کہ یہ نہیں ہو پائے گی اور وہ ٹھیک ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ کافی عرصے تک نہیں ہو گی ۔لیکن ہو سکتا ہے کہ بارہ جون کو یہ نہ ہو سکے ۔لیکن خاصا امکان ہے کہ ہم ملاقات کریں گے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ہم کچھ شرائط چاہتے ہیں اور میرا خیال ہے کہ ہم ان شرائط پرعمل درآمد کرائیں گے۔
صدر ٹرمپ نے وہ شرائط ظاہر کرنے سے انکار کر دیا لیکن کہا کہ شمالی کوریا کو اپنے جوہری ہتھیار لازمی طور پر ترک کرنے ہوں گے۔
اسی دوران امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے منگل کے روز کہا کہ امریکہ ابھی تک12 جون کے سر براہی اجلاس کے انعقاد کی کوششیں کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چیئر مین کم نے اس ملاقات کے لیے کہا تھا ۔ صدر ٹرمپ اس کے انعقاد کے لیے تیارہو گئے تھے ۔ ہم نے اس ملاقات کے لیے تاریخ اور مقام تلاش کرنے کے لیے کام کیا ۔ ہم نے انہیں طے کیا ۔ اور اس وقت سے ہم پیش رفت کر رہے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ ہم یہ یقینی بنانے کے لیے کام کر ر ہے ہیں کہ جو کچھ زیر بحث آئے گا اس کے مندرجات کے بارے میں ایک مشترکہ سوچ ہو ۔ لیکن میں نیک توقعات رکھتا ہوں۔
شمالی کوریا یہ عندیہ دے چکا ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے یک طرفہ دستبرداری کے لیے امریکہ کی شرائط سے اختلافات کی وجہ سے وہ یہ ملاقات منسوخ کر سکتا ہے ۔
صدر ٹرمپ کھلم کھلا طور پر یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر مسٹر کم اپنے ملک کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کر تے ہیں تو وہ ان کی حفاظت کی ضمانت دیں گے لیکن ابھی تک شمالی کوریا کی جانب سے کوئی واضح جواب سامنے نہیں آیا ہے ۔