امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھوں نے مذاکرات کے بدلے ایران سے پابندیاں اٹھانے کے معاملے پر کبھی اتفاق نہیں کیا۔ انھوں نے اس سے قبل سامنے آنے والے ایرانی صدر حسن روحانی کے بیان کو مسترد کیا۔
ٹومپ نے جمعے کے روز ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ’’ایران چاہتا تھا کہ ملاقات سے پہلے میں ان پر عائد پابندیاں ہٹا لوں۔ میں نے کہا، بالکل نہیں!‘‘
اس سے قبل آج ہی کے دن، روحانی نے کہا کہ امریکہ نے ایسا کرنے کی پیش کش کی ہے اور یہ کہ یہ معاملہ زیر بحث تھا۔
نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد تہران واپسی پر روحانی نے کہا کہ ’’اس (امریکہ) نے واضح طور پر کہا ہے کہ تمام تعزیرات اٹھا لی جائیں گی۔‘‘
روحانی کی ویب سائٹ کے مطابق، ایرانی صدر نے کہا ہے کہ ’’جرمن چانسلر، برطانیہ کے وزیر اعظم، فرانس کے صدر نیو یارک میں تھے اور سبھی نے اس بات پر إصرار کیا کہ یہ ملاقات ہو اور امریکہ نے کہا ہے کہ وہ پابندیاں اٹھا لے گا‘‘۔
واشنگٹن میں مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں ایران کے تجزیہ کار، الیکس وٹنکا نے کہا ہے کہ ’’شاید روحانی کو امید ہے کہ وہ ٹرمپ کو اس سمت لے جانے پر مجبور کریں گے۔ لیکن امریکہ کے لیے بات چیت کے عوض پابندیاں اٹھانا ناممکن لگتا ہے‘‘۔
تاہم، وٹنکا نے مزید کہا کہ ایران کی جانب سے جہاز رانی کے ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں دو ماہ قبل برطانوی پرچم بردار آئل ٹینکر کو زیر حراست رکھنے کے بعد جانے کی اجازت دینے کا معاملہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے تعزیرات کی خلاف ورزی کرنے پر ایرانی شہری کی رہائی کا فیصلہ چھوٹے اقدامات ہیں۔ لیکن، ایسے اقدام ہیں جو ممکنہ بات چیت کے حوالے سے اعتماد سازی بڑھانے کا عمل معلوم ہوتا ہے‘‘۔