|
ویب ڈیسک—امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو ریاست پینسلوینیا میں انتخابی مہم کے دوران خطاب میں غیر قانونی تارکینِ وطن پر تنقید کی۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ریاست پینسلوینیا صدارتی الیکشن میں سوئنگ اسٹیٹ ہے جہاں ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم میں ایک ماہ کے دوران چوتھی بار خطاب کیا ہے جس سے اس ریاست میں مہم میں گرما گرمی بڑھ رہی ہے۔
پینسلوینیا کے شہر ایری میں خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکینِ وطن کے لیے متعدد بار منفی الفاظ استعمال کیے۔ انہوں نے اپنے لگ بھگ دو گھنٹوں تک جاری رہنے والے خطاب میں کئی ایسے پر تشدد واقعات کا ذکر کیا جس میں تارکینِ وطن ملوث تھے۔
امریکہ میں قومی سطح پر ایسے اعداد و شمار موجود نہیں جس میں خاص طور پر غیر قانونی تارکینِ وطن کے جرائم میں ملوث ہونے کی واضح نشان دہی ہو۔ البتہ تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیر قانونی تارکینِ وطن کے جرائم میں ملوث ہونے کی شرح امریکہ میں پیدا ہونے والوں کے مقابلے میں کم ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر امریکہ میں پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی الیکشن سے قبل ان کی پالیسی کا مختصر خاکہ تھی۔
سابق صدر کے خیال میں غیر قانونی تارکینِ وطن انتخابی مہم کا ایک اہم ترین ایشو ہے۔ وہ بعض اوقات اس پر اظہارِ خیال کر چکے ہیں کہ یہ مسئلہ امریکہ میں ووٹرز کے ذہنوں میں امیگریشن اور معیشت سمیت دیگر ایشوز سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے خطاب میں جرائم میں ملوث تارکینِ وطن کے حوالے سے کہا کہ وہ انہیں دیگر کے مقابلے میں بدتر قرار دیتے ہیں کیوں کہ وہ گھناؤنے جرائم میں یا تو سزا یافتہ ہیں یا ان پر اس کے الزامات ہیں جن میں بچوں سے جنسی جرائم، منشیات فروشی، جرائم پیشہ گروہوں کا رکن ہونا اور عورتوں کے حوالے سے جرائم شامل ہیں۔
ایک موقع پر سابق صدر نے تجویز پیش کی کہ وہ پولیس کے تشدد کو بھی نظر انداز کر سکتے ہیں۔
ان کے بقول ایک مشکل گھنٹہ، یعنی انتہائی مشکل وقت ہو۔ تو اس وقت کہے گئے الفاظ تو نکل جائیں گے لیکن اس وقت کیے گئے اقدامات سے سب کچھ فوری طور پر قابو ہو سکے گا۔
اس انتخابی مہم میں یہ شاید پہلی بار ہے کہ امریکہ کے سابق صدر اور وائٹ ہاؤس پہنچنے کی دوڑ میں انہوں نے غیر قانونی تارکینِ وطن کے لیے یوں شدید الفاظ کا استعمال کیا ہو۔
قبل ازیں 2016 کے الیکشن کے لیے 2015 میں ان کے صدارتی امیدوار کے طور پر نامزدگی ہوئی تھی تو اس وقت انہوں نے پڑوسی ملک میکسیکو پر الزام لگایا تھا کہ وہ ریپ کرنے والوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کو امریکہ رہنے کے لیے بھیج رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی ایری میں ریلی ان کے ساتھ نائب صدر کے امیدوار سینیٹر جے ڈی وینس کی اس مقام پر ایک ماہ قبل الیکشن تقریب کے بعد ہوئی ہے۔ ریاست پینسلوینیا میں پانچ اکتوبر کو بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکشن مہم کا ایونٹ ہونا ہے۔
سابق صدر نے اپنے خطاب میں ہیٹی کے تارکینِ وطن کے حوالے سے اس من گھڑت دعوے کو نہیں دھرایا کہ انہوں نے ریاست اوہائیو کے شہر اسپرنگ فیلڈ میں پالتو کتے کھا لیے تھے۔ انہوں نے پینسلوینیا کی چارلوئی کی کمیونٹی کا ذکر کیا کہ وہ ہیٹی کے تارکینِ وطن سے مغلوب ہو رہی ہے۔
سرکاری ریڈیو 'این پی آر' کی مردم شماری رپورٹ کے مطابق چارلوئی کی آبادی سال 2020 میں لگ بھگ چار ہزار افراد تھی۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں یہاں دو ہزار کے قریب تارکینِ وطن کی آمد ہوئی ہے جو مقامی فوڈ پروسیسنگ پلانٹ میں کام کرتے ہیں۔ ان تارکینِ وطن میں کچھ ہیٹی سے آنے والے افراد بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ اور ان کے مشیروں میں متعدد کا خیال ہے کہ امریکہ کے صدارتی الیکشن میں سوئنگ اسٹیٹس قرار دی جانے والی سات ریاستوں میں پینسلوینیا سب سے اہم ہے اور یہی الیکشن میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے۔
ان سات ریاستوں میں پینسلوینیا کی آبادی سب سے زیادہ ہے اور یہاں سے الیکٹورل کالج کے سب سے زیادہ ووٹ بھی ہیں جو صدارتی انتخابات میں فاتح کے تعین کے لیے اہم ہو سکتے ہیں۔
اتوار کو انتخابی مہم میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’’اگر ہم پنسلوینیا سے کامیاب ہو گئے تو ہم صدارتی الیکشن میں کامیاب ہو جائیں گے۔‘‘
SEE ALSO: امریکہ کے انتخابات میں 270 کا ہندسہ اہم کیوں؟ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار اور نائب صدر کاملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ دیگر ریاستوں کے مقابلے میں ریاست پینسلوینیا میں انتخابی اشتہارات پر کروڑوں ڈالر زیادہ خرچ کر رہے ہیں۔
پینسلوینیا کی ایری کاؤنٹی ریاست کی ان دو کاؤنٹیوں میں سے ایک ہے جہاں 2016 کے الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کو ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کے خلاف برتری حاصل ہوئی تھی۔ اس ریاست میں انہوں نے 2016 میں اس ریاست اور صدارتی الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی۔ البتہ 2020 کے صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹک امیدوار اور موجودہ صدر جو بائیڈن کے مقابلے میں ٹرمپ کو اس ریاست اور انتخابات دونوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس بار الیکشن سے قبل سامنے آنے والے جائزوں سے واضح ہو رہا ہے کہ پنسلوینیا ایک بار پھر مسابقت کی دوڑ میں اہم ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی آئندہ ریلی پینسلوینیا میں اس شہر بٹلر میں ہو رہی ہے جہاں وہ جولائی میں ناکام قاتلانہ حملے میں زخمی ہوئے تھے۔ ایری کاؤنٹی سے لگ بھگ 160 کلومیٹر دور بٹلر میں جولائی میں ڈونلڈ ٹرمپ پر اس وقت قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جب ہ خطاب کر رہے تھے اور گولی ان کے کان کو چھو کر گزر گئی تھی۔
(اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)