صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعے کی صبح ’کنزرویٹو پولٹیکل ایکشن کانفرنس (سی پیک)‘ سے خطاب کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے خلاف تنقید کا اعادہ کیا۔ اُنھوں نے اِس بات پر زور دیا کہ صحافیوں کو نامعلوم ذرائع پر مبنی رپورٹ جاری کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیئے۔
ملک کے ’کنزرویٹو‘ خیالات کے حامل ہزاروں افراد پر مشتمل سالانہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، ٹرمپ نے میڈیا پر الزام عائد کیا کہ اُن سے متعلق اپنی رپورٹوں میں نام ظاہر نہ کیے گئے ذرائع پر انحصار کیا جا رہا ہے، تاکہ وہ عوام کی نگاہ میں برے لگیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’’میں اُن افراد کے خلاف ہوں جو کہانیاں گھڑتے ہیں اور ذرائع کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اُنھیں ذرائع کے استعمال کی اجازت نہ دی جائے، جب تک کہ وہ اُن کے نام نہ دیں۔ صرف ذرائع کہنا کافی نہیں ہونا چاہیئے‘‘۔
اگر زیرِ نظر معاملہ صیغہٴ راز کا ہو یا خفیہ نوعیت کا ہو، تو عام طور پر رپورٹر اپنے ذرائع کا نام ظاہر نہیں کیا کرتے، تاکہ اُن کے ایسے ذرائع کو نتائج کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
خصوصی طور پر، ٹرمپ نے اس ماہ ’واشنگٹن پوسٹ‘ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کا تذکرہ کیا، جس میں انٹیلی جنس کے 9 موجودہ اور سابق ذرائع نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے روس پر عائد کردہ امریکی تعزیرات کے معاملے پر نیشنل سکیورٹی کے سابق مشیر، مائیکل فلن نے روسی سفیر کے ساتھ گفتگو کے بارے میں غلط بیانی سے کام لیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’’رپورٹر نے 9 ذرائع پر مبنی رپورٹ تحریر کی، جب کہ یہ گھڑی ہوئی رپورٹ ہے‘‘۔
ٹرمپ کے بقول، ’’وہ ذرائع کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ لوگ بے انتہا کھوٹی نیت کے لوگ ہیں‘‘۔
صدر نے کہا کہ اُن سے بڑھ کر کوئی بھی پہلی ترمیم سے محبت نہیں کرتا۔ لیکن، بقول اُن کے، رپورٹر اِس کا سہارا لیتے ہوئے اُن کے بارے میں جھوٹی خبریں جاری کرتے ہیں۔